Posts

Showing posts from April, 2020

سبق آموز تحریر

دنیا کی سافٹ وئیر کی سب سے بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ کو آج سے دس سال پہلے آفس بوائز یعنی چپڑاسیوں کی ضرورت تھی. کمپنی نے اس پوسٹ کے لئے بیس پڑھے لکھے نوجوانوں کا انتخاب کرلیا.ان بیس نوجوانوں نے نوکری کا فارم بھر کر منیجر ایچ آر کے پاس جمع کرا دئیے۔  منیجر نے فارمز کامطالعہ کیا تواس نے دیکھاایک نوجوان نے فارم میں اپنا ای میل ایڈریس نہیں لکھا تھا۔ منیجر نے اس نوجوان سے وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا. ”جناب میرے پاس کمپیوٹر نہیں ہے چنانچہ میں نے اپنا ای میل اکاؤنٹ نہیں بنایا“. منیجر نے اس سے غصے سے کہا . ”آج کے دور میں جس شخص کا ای میل ایڈریس نہیں ہوتاوہ گویا دنیا میں وجود نہیں رکھتا اور ہم ایک بے وجود شخص کو نوکری نہیں دے سکتے۔ منیجر نے اس کے ساتھ ہی اس کی درخواست پر ریجیکٹڈ (Rejected) کی مہر لگا دی۔ اس وقت اس نوجوان کی جیب میں صرف دس ڈالرز تھے۔ نوجوان نے ان دس ڈالرز سے اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا. اس نے دس ڈالرز سے ٹماٹر خریدے اور شہر کے ایک محلے میں گھر گھر بیچنا شروع کر دئیے۔ ایک گھنٹے میں نہ صرف اس کے ٹماٹر بِک گئے بلکہ اسے 15ڈالر منافع بھی ہو گیا۔ دوسرے دن وہ 20 ڈالرز کے مزید ٹماٹر ...

آپ کا وقت بہترین چل رہا ہے

ایک لڑکی نے 22سال کی عمر میں شادی کی لیکن اس کے خاوند نے اسے خوش نہ رکھا۔۔۔ جبکہ ایک دوسری لڑکی نے 34 سال کی عمر میں شادی کی اور اس کے خاوند نے اسے بہت خوش رکھا ہوا ہے۔ ایک شخص نے 20 سال کی عمر میں شادی کی لیکن 10 سال بعد بچہ پیدا ہوا، جبکہ ایک دوسرے شخص نے 30 سال کی عمر میں شادی کی اور ایک سال بعد ہی بچہ پیدا ہوگیا۔۔۔ ایک لڑکے نے 23 سال کی عمر میں یونیورسٹی سے فراغت حاصل کی اور جاب کے لیے اس نے پانچ سال انتظار کیا، جبکہ ایک دوسرے لڑکے نے 28سال کی عمر میں یونیورسٹی سے فراغت حاصل کی اور اسی دن اس کو جاب مل گئی، ۔۔ ایک شخص 25 سال کی عمر میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کا سربراہ بنا اور 45سال کی عمر میں فوت ہوگیا، جبکہ ایک دوسرا شخص 50 سال کی عمر میں کمپنی کا سربراہ مقرر ہوا اور 90 سال کی عمر میں فوت ہوگیا ۔۔  اپنے ٹائم فریم میں رہ کر کام کیجیے، بلاشبہ آپ کی ٹائمنگ بہت اچھی چل رہی ہے، اور خوب جان لیجیے کہ کوئی بھی شخص نہ آپ سے آگے ہے اور نہ پیچھے، ہر شخص اپنے اپنے درست وقت میں ہے، فقط آپ اپنے اس دائرے میں رہ کر اطمینان سے کام کیجیے جو اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔۔۔ وقت ال...

قیمتی تحریر

‎میں نے جب حضرت مریم علیہ السلام کا قصہ پڑھا اور مجھے اُنکی برداشت پر رشک آیا، پھر اسے اپنے اوپر سوچا کہ اگر یہ سب میرے ساتھ ھوتا؟ تو میرے رونگٹے کھڑے ھو گئے کہ جو لوگ انکو باتیں کرتے تھے اگر میرے اوپر ھوتیں تو؟ ناقابل برداشت! ‎میں نے حضرت آسیہ علیہ السلام کا قصہ پڑھا جو کہ فرعون کی زوجیت میں تھیں، تو اُن کے صبر پر رشک آیا، اگر آج ھماری کسی بہن کا شوھر انہیں کچھ کہہ دے تو آسمان  سر پر اٹھا لیتی ھیں۔ ‎حضرت ابراھیم علیہ السلام کی پیدائش ھی بت تراش کے گھر ھوئی، گھر سے نکالے گئے، لیکن امتحان میں کامیاب ھوئے تو ویران بیابان میں اکلوتی اولاد کو چھوڑا، اللّٰہ اکبر، پھر قربانی دینے کا حکم، آج کسی مرد میں ھے اتنا حوصلہ؟؟؟ کبھی نہیں۔ ‎حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری، سب کچھ چلا گیا اولاد، مال، بیویاں، سب کچھ، لیکن آزمائش پر صبر کیا، آج ھے کسی میں اتنا صبر؟؟؟ بالکل نہیں۔ ‎حضرت یوسف علیہ السلام کو بچپن میں ان کے والد سے بھائیوں نے دور کر کے کنویں میں پھینکا، پھر غلام کے طور پر قیمت لگائی گئی، قید کاٹی، لیکن صبر کیا اور آج اگر ایسا کسی کے ساتھ ھو، تو شکوہ شروع، کہ اللّٰہﷻ میرے ساتھ ھی ایسا کیوں...

معلومات عامہ

#معلومات عامہ  1:لسانیات کیا ہے؟  کسی بیل یا گائے کو نہیں معلوم کہ ہم اسے گائے کہتے ہیں.  انسان کو بهی انسان نے خود کہا کہ وہ انسان ہے. 2: چهٹی حس کیا ہے؟  چهٹی حس کی اصطلاح ایسے مواقع پہ استعمال کی جاتی ہے کہ ہمیں کسی ایسی بات کا علم ہو جائے جو بظاہر وہاں موجود ہی نہیں ہے عام طور پہ معلوم حواسِ خمسہ سے الگ کسی قسم کی اضافی “چهٹی حس” واقعی ہوتی بهی ہے یا یہ صرف ایک تاثر ہے.؟ 3:رونا کیا ہے؟  رونے کا عمل صدیوں سے چلا آ رہا ہے. تاریخی کہانیوں میں لکها ہے اسیسی کے راہب فرانسس نے اتنے آنسو بہائے کہ وہ اندها ہو گیا. 4:ماحولیاتی نظام کیا ہے؟ آواز کا تعلق آپ کے منہ کی بناوٹ سے سفر کرتی ہوئی دوسرے آدمی کے کان تک پہنچتی ہے. دوسرا آدمی وہ تهرتهراہٹ سنتا ہے جو آپ نے کہی ہوتی ہے. ہوا کے بغیر دوسرا آدمی آپ کے ہونٹ ہلتے ہوئے تو دیکهے گا لیکن اسے آپ کے منہ سے آتی آواز سنائی نہیں دے گی. 5:نینڈرتهال کون تها؟ وہ طاقتور تهے،انہوں نے اپنے جسم کو زیادہ بہتر طور پر سردی کے مطاب ڈهال لیا اور شاید زیادہ ذہین بهی تهے…. نینڈرتهال کو زندہ ہوناچاہئیے تها. لیکن کیسے ہم یہاں موجود ہیں اور نین...

تم تنہا ہو اس حقیقت کو مان ل۔

You Are Alone? ﺗﻢ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﻮ ﺍﺱ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﻮ ﻣﺎﻥ ﻟﻮ ﺻﻮﻓﯿﺎﻧﮧ ﺣﮑﻤﺖ ﺗﻢ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﻮ۔ ﺍﺱ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﭘﻦ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﭘﻦ ﮐﻮ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﻧﺠﺎﺕ ﮨﮯ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﮐﮧ ﺟﺲ ﭘﺮ ﺗﻢ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﮈﺍﻝ ﺳﮑﻮ ﺗﻮ ﻓﺮﺍﺭ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺭﺍﮦ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ ﺟﻮ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺗﻢ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﺎﻭﭦ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ۔ ﮐﺒﮭﯽ ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﻗﯿﺪ ﺑﻨﮯ ﮔﯽ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﻈﺮﯾﮧ۔ ﮐﺒﮭﯽ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻓﯿﻤﻠﯽ۔ ﺟﺐ ﺗﮏ ﯾﮧ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﻮ، ﺟﺐ ﺗﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩﮔﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﻈﺎﮨﺮ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯽ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﻗﯿﺪ ﮐﻮ ﺍﮐﺜﺮ ﺗﻢ ﻟﻮﮒ ﻏﻠﻂ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﻮﭦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ۔ ﺗﻢ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﺎﮐﺎﻣﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﻭﮦ ﮨﮯ، ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮪ ﺳﮑﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﻣﺠﺒﻮﺭﯾﺎﮞ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺳﻤﺎﺝ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﯾﺎ ﯾﻮﺭﭖ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺳﺐ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﻣﮕﺮ ﻣﺰﮮ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮨﯽ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﺍﻭﺭ ﯾﻮﺭﭖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﮩﺎﮞ ﺍﮐﺜﺮﯾﺖ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﻧﺎﻻﮞ ﮨﮯ۔ ﺟﻮ ﺣﮑﻮﻣﺘﯽ ﭘﺎﻟﯿﺴﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﯿﺰﺍﺭ ﮨﮯ۔ ﺑﻨﯿﺎﺩﯼ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺗﻢ ﺗﺨﻠﯿﻖ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﻮ ﺗﺎﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﮐ...

کچھ ایسے سوالات جن کے جوابات فل حال سائنس تلاش کر رہی ہے

کچھ ایسے سوالات جن  کے جوابات فل حال سائنس تلاش کر رہی ہے  کون کون سے ہیں. ؟؟؟؟؟ ان میں سے چند سولات  پیش خدمت ہیں...  ******************* سوال نمبر 1۔۔۔۔  کیا موت کے بعد بھی کوئی زندگی ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے  جس کا جواب ابھی تک ساینس نہیں دے پائی  - لکن سائنس نے ہمیں یہ ضرور بتایا کہ مادہ  نہ پیدا ہوتا ہے اور نہ ختم ہوتا ہے لکن یہ اپنی حالت ضرور تبدیل کرتا ہے۔  یہاں موجود ہر شے ہم اور آپ اور اس دنیا اور کاینات میں موجود ہر چیز مادہ سے بنی ہے اور یہ اپنی حالت تبدیل کرتا رہتا ہے جیسے آج ہم زندہ ہے تو کل اگر ہم وفات پا جاتے ہیں تو ہمارے وجود مٹی ہوجاتا ہیں اور کیڑے مکوڑوں کا جنم ہوتا ہیں وغیرہ..  لکین مزھب ہمیں اس بارے میں سیدھا جواب دیتا ہے کہ ہاں موت کے بعد بھی ایک زندگی ہے لکن ہم یہاں صرف ساینس پر بات کررہے ہیں اسلیے مزھب اور ساینس کو ایک کرنا مناسب نہیں ہے۔ سوال نمبر2،،، بلیک ہول کے اندر کیا  ہے؟ یہ سوال بھی ان پراسرار سوالوں کا حصہ ہے جس کے بارے میں جاننے کیلیے  پوری دنیا اور سائنس دونواں  بے تاب ہیں  کیونکہ بلیک...

کیوں لکھتے ہو

سرِ بازار سجاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو گر قلم بیچ کے کھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو جھوٹ کے پاؤں بناتے ہو تو کیوں لکھتے ہو سچ ہی جب لکھ نہیں پاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو ظلم انصاف بتاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو راہ سیدھی نہ دکھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو شاہ کے ناز اٹھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو وقت کی دھونس میں آتے ہو تو کیوں لکھتے ہو  خضر ، رہزن کو بتاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو دیے راہوں کے بجھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو آنکھ دیکھا نہ دکھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو خونِ ناحق جو چھپاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو بات بے وجہ بڑھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو نفرتیں دل میں جگاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو حق کو باطل سے ملاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو معنی مرضی کے سُجھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو کفر مجبوری بتاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو حکم اللہ کے بھلاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو خود کو نظروں سے گراتے ہو تو کیوں لکھتے ہو  سر قلم کا جو جھکاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو خود کو لفظوں میں نچاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو  بس خریدار رجھاتے ہو تو کیوں لکھتے ہو اک نظم اہل قلم کے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک

خوف کیا ہے

جذبات کی سائنس۔۔۔! تصور کریں " رات کو گیارہ بجے قریبی رشتیدار گھر میں نازل ہوجاتے ہیں۔ آپ کے گھر سے شہر کم از کم ایک کلومیٹر دور ہے۔ گھر بھی ویرانے میں ہے۔آپ کے پاس کوئی سواری بھی نہیں ہے۔ رکشے والے اتنی رات کو ملیں گے نہیں۔ تبھی اچانک امی آپکو کہتی ہیں کہ بیٹا جائو شہر سے دہی لے آئو۔ یہ سن کر آپ کے ذہن میں شہر کے جانب جانے والی  سنسان سڑک اور پیدل سفر دوڑنے لگے گا۔ آپ دہی لینے نکلیں گے اور جب گھر سے کافی دور پہنچیں گے ، ذہن میں عجیب سوچیں اٹھیں گی اور کبھی کبھار جسم میں سنسنی دوڑ جائے گی۔  اس وقت آپ خوف کی کیفیت سے دوچار ہوں گے ۔۔۔۔۔۔! خوف ایک ناخوشگوار کیفیت ہے جو درد ، نقصان اور خطرے کے امکان کو بھانپ کر طاری ہوتی ہے۔ انسانوں کا خوف زدہ ہونا دراصل کسی مخصوص محرک (stimulus) کو جواب ہوتا ہے۔ جس سے حال یا مستقبل میں ہمارا پالا پڑ سکتا ہے۔  انسان اور جانور خوف کو اپنے پرانے تجرباتی اور معلومات کے بنا پر کنٹرول کرتے ہیں۔ یعنی کہ آپ پہلے آگ میں ہاتھ ڈال چکے ہیں تو آپ پھر سے اس میں ہاتھ نہیں ڈال سکیں گے کیونکہ آپ نے آگ کی گرمی کا تجربہ کرلیا ہے۔ اور آپ کے دماغ نے یہ بھانپ لیا...

آئینے میں کون؟۔۔۔وہارا امباکر

آئینے میں کون؟۔۔۔وہارا امباکر آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے آپ کو غور سے دیکھیں۔ اس پرکشش چہرے اور دلکش سراپے کے پیچھے ایک مشینی نیٹ ورک کی مخفی کائنات ہے۔ آپس میں ایک دوسرے سے لاک ہوئی ہڈیوں کے مچان بندھے ہوئے ہیں۔ پٹھوں کے ریشہ دار مضبوط جال، بہت سے مخصوص فلوئیڈ اور اندر کے گھپ اندھیرے میں ایک دوسرے سے مل کر کام کرتے اندرونی اعضاء۔ ان سب کے اوپر چڑھا غلاف جو اپنے آپ کو مرمت کر لیتا ہے، یہ آپ کی جلد ہے اور اس سب کام کرتی مشینری کو ایک دلکش پیکج بنا دیتی ہے۔ اور پھر وہ آپ کا دماغ۔ حفاظتی بکتربند مورچے میں بند تین پاوٗنڈ کا مادہ جو اس کا مشن کنٹرول سنٹر ہے اور ابھی تک ہم نے کائنات میں اس سے زیادہ پیچہدہ چیز دریافت نہیں کی۔ یہ کھربوں خلیات سے بنا ہے۔ نیورون سے اور گلیا سے۔ ان میں سے ہر ایک خلیہ خود اتنا پیچیدہ ہے جتنا کہ ایک شہر۔ ہر خلیے کے اندر پورا انسانی جینوم موجود ہے۔ ہر خلیہ برقی نبض دوسرے خلیوں کو بھیج رہا ہے۔ سینکڑوں بار فی سینکڈ۔ یہ اس قدر ناقابلِ بیان پیچیدگی کا نیٹ ورک ہے کہ انسانی زبان اس کو بیان کرنے میں ساتھ چھوڑ جاتی ہے۔ ایک عام نیورون اپنے ساتھیوں سے ایک وقت میں ا...

چاۓ کی تاریخ

چائے کی تاریخ جنگل میں کھانے والے پودوں اور جڑی بوٹیوں کی تلاش میں نکلے کسان شینانگ نے غلطی سے زہریلی اشیاء نگل لیں۔ اس سے پہلے کہ یہ زہر اس کی زندگی ختم کر دیتے، ہوا میں اڑتا ہوا پتہ اس کے منہ میں آ گرا۔ اس نے یہ پتہ چبا لیا اور اس نے شینانگ کی جان بچا لی۔ اور یہ چائے کی دریافت کی کہانی ہے۔۔۔   نہیں، نہیں، اس طرح کے قدیم قصوں کی طرح یہ کہانی چین میں مشہور تو ہے۔ اصل نہیں۔ اور چائے زہر کا علاج بھی نہیں کرتی۔ لیکن چین کے دیومالائی کردار شینانگ، جو قصے کہانیوں میں چین میں زراعت کے موجد بتائے جاتے ہیں، اس چیز کی نشاندہی کرتی ہے کہ چائے قدیم چین میں اہمیت رکھتی تھی۔  آرکیولوجیکل شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ چائے کم از کم چھ ہزار سال سے چین میں کاشت کی جاتی رہی ہے۔ یعنی مصری فراعین کے عظیم اہرام، الجیزہ سے ڈیڑھ ہزار قبل سے۔ اور چین سے آنے والا چائے کا یہی پودا آج دنیا بھر میں کاشت کیا جاتا ہے۔ البتہ اس کا استعمال بہت فرق طریقے سے کیا جاتا تھا۔ اس کو سبزی کی طرح کھایا جاتا تھا یا دلیے کے ساتھ پکایا جاتا تھا۔ اس کا بطور مشروب استعمال محض ڈیڑھ ہزار سال قبل کا ہے جب لوگوں کو احسا...

آﺋﯿﮟ ﺍﻣﯿﺪ ﮈﮬﻮﻧﮉﺗﮯ ہیں

آﺋﯿﮟ ﺍﻣﯿﺪ ﮈﮬﻮﻧﮉﺗﮯ ﮨﯿﮟ   ﺩﻣﺎﻍ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍﯾﮏ ﻟﯿﮑﭽﺮ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮯ ﺑﻮﻻ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ۔ ﺟﺐ ﺳﺐ ﻧﮯ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺩﻭ ﭘﻞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ ﮐﮧ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﮯ ﻓﻮﺭﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺭﺩ ﮔﺮﺩ ﺍﺱ ﺭﻧﮓ ﮐﻮ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﯾﮟ۔  ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﺍﺩﮬﺮ ﺍﺩﮬﺮ ﻧﻈﺮ ﺩﻭﮌﺍﺋﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺭﻧﮓ ﺟﮩﺎﮞ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ، ﻣﺠﮭﮯ ﻧﻈﺮ ﺁﻧﮯ ﻟﮕﺎ، ﭼﺎﮨﮯ ﻭﮦ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﭘﮧ ﻟﮕﮯ ﺩﮬﺒﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﭘﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﮨﯽ ﻧﮧ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ، ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﮐﻮّﺭ ﭘﺮ ﺟﻮ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺗﮭﯽ، ﺟﺲ ﻃﺮﻑ ﺑﮭﯽ ﻧﻈﺮ ﺩﻭﮌﺍﺋﯽ ﺍﺱ ﺭﻧﮓ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩﮔﯽ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﺩﯾﺎ۔ ﺗﺐ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﻤﺠھ ﺁﺋﯽ ﮐﮧ ﺩﺭﺍﺻﻞ ﯾﮧ ﺩﻣﺎﻍ ﮨﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﻭﮨﯽ ﺩﯾﮑﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻭﮦ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﮯ۔ ﻭﮦ ﺳﻨﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻭﮦ ﺳﻨﻨﺎ ﭼﺎﮨﮯ۔  ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﭼﯿﺰ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﭘﮧ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺟﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮨﺮ ﻃﺮﻑ ﻧﺎﺍﻣﯿﺪﯼ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﯾﻮﺳﯽ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﯽ ﺍﺻﻞ ﻭﺟﮧ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ۔  ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍﺱ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺳﺎﺭﺍ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺍﺩﺍﺱ ﮨﮯ۔ ﺑﮯ ﺣﺴﯽ، ﻧﻔﺮﺕ، ﺩﮬﻮﮐﮧ، ﻓﺮﯾﺐ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﺎ ﮨﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﮨﮯ۔ ﺷﺎید ﺍﻣﯿﺪ ﺍﻭﺭ ﻧﺎ ﺍﻣﯿﺪﯼ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﮨﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽ...

ایک شخص سے مولانا روم سے 5 سوال پوچھے

*ایک شخص نے مولانا رُوم سے 5 سوال پوچھے ۔* مولانا روم کے جواب غور طلب ہیں سوال ۔ 1 ۔ زہر کِسے کہتے ہیں ؟ جواب ۔ ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو ” زہر“ بن جاتی ہے خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو ۔ انانیت ہو ۔ دولت ہو ۔ بھوک ہو ۔ لالچ ہو ۔ سُستی یا کاہلی ہو ۔ عزم و ہِمت ہو ۔ نفرت ہو یا کچھ بھی ہو سوال ۔ 2 ۔ خوف کس شئے کا نام ہے ؟ جواب ۔ غیرمتوقع صورتِ حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے ۔ اگر ہم غیر متوقع کو قبول کر لیں تو وہ ایک مُہِم جُوئی میں تبدیل ہو جاتا ہے سوال ۔ 3 ۔ حَسَد کِسے کہتے ہیں ؟ جواب ۔ دوسروں میں خیر و خُوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حَسَد ہے ۔ اگر اِس خوبی کو تسلیم کر لیں تو یہ رَشک اور کشَف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے سوال ۔ 4 ۔ غُصہ کس بلا کا نام ہے ؟ جواب ۔ جو امر ہمارے قابو سے باہر ہو جائے ۔ اسے تسلیم نہ کرنے کا نام غُصہ ہے ۔ اگر کوئی تسلیم کر لے کہ یہ امر اُس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عَفو ۔ درگذر اور تحَمّل لے لیتے ہیں سوال ۔ 5 ۔ نفرت کسے کہتے ہیں ؟ جواب ۔ کسی شخص کو جیسا وہ ہے تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے ۔ اگر ہم غیر مشروط طور ...

عمل کے بغیر علم بے کار ہے

فرض کریں آپ صحرا میں بھٹک چکے ہوں۔ پیاس کے مارے آپ کا برا حال ہو۔ ایسے میں آپ کو ایک شخص دکھائی دے۔ آپ اس سے پانی مانگیں۔ اس کے پاس ٹھنڈے پانی کی چھاگل ہو لیکن بجائے آپ کو پانی پلانے کے، وہ آپ کو پہلے پانی کی کیمسٹری سمجھانا شروع کردے کہ یہ ہائیڈروجن اور آکسیجن دو گیسوں کے ملنے سے بنتا ہے، پھر اس کی فزکس بتانا شروع کرے کہ اس کے قطرے گول کیوں ہیں اور کنویں سے یہ نکالا کیسے جاتا ہے، پھر بائیالوجی شروع کردے کہ فوٹو سینتھیسز میں اس کا کیا کردار ہے، پھر اس کی ریاضی، منطق، فلسفہ پڑھانا شروع کردے۔۔۔۔۔ تو کیا خیال ہے، آپ کی پیاس بجھ جائے گی؟؟؟ آپ کی جان بچ جائے گی؟؟؟بالکل نہیں، بلکہ پانی پیے بغیر، پانی کی صرف باتیں، آپ کی پیاس اور بڑھا دیں گی، اور اگر یہ باتیں کچھ دیر اور جاری رہیں، تو ہوسکتا ہے کہ تشنگی کے مارے، آپ کی جان ہی نکل جائے۔ آپ کو اپنی پیاس بجھانے کے لیے پانی کو پینا پڑے گا، پانی کا علم آپ کی پیاس نہیں بجھا سکتا اور نہ آپ کی جان بچا سکتا ہے۔ اس مثال سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ علم کیا ہے اور عمل کیا ہے؟ چلیں ایک اور مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جو مولانا روم رح نے اپنی مثنوی میں بیان ...

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی۔۔۔ تحریر : عین الھدی (بی ایس۔ زوالوجی یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور ) رہنمائی : سر حنان عبدالخالق ( ایم فل ۔ زوالوجی ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ غالب بھی، عجیب شاعر تھے۔۔۔ لو بھلا بتاؤ، نیند نا آنے کی کچھ تو وجہ ہوگی نا، عوام سے پوچھ رہے ہیں خود کھوج کرتے تو آئندہ کبھی شکایت نا ہوتی۔۔۔  ہم آپ کو بتاتے ہیں نیند آتی کیسے ہے اور نا آنے کی کیا وجہ ہے (جاری ہے ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نیند ۔۔۔۔ آخرکار اس لفظ کے معنی کیا ہیں؟ ہم کیوں سوتے ہیں؟ یہ سوال ہر ایک کے ذہن میں کبھی نہ کبھی تو ضرور آیا ہو گا ۔ بس یوں سمجھیں کہ آج کی یہ تحریر لکھنے کا مقصد یہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انسان زندگی کا ایک تہائی حصہ سوتے ہوئے گذارتا ہے لیکن اس دوران ہوتا کیا ہے ؟ 1950 سے پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ نیند ایک غیر فعال سرگرمی ہے لیکن بعد میں نتیجہ یہ نکلا کہ نیند کے دوران ہمارا دماغ بہت سی ایسی سرگرمیوں کو انجام دے رہا ہوتا ہے جو زندہ رہنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ Jhons Hopkins sleep expert and neurologist Mark Wu,M.D., Ph.D. " But it t...