انسانی حمل کیسے نشوونما پاتا ہے

انسانی حمل کیسے نشوونما پاتا ہے۔
انسان ممالیہ جانور ہیں۔یعنی ان کے بچے ماں کے جسم کے اندر نشوونما پاتے اور پھر جنم لیتے ہیں۔یہ نشوونما کوکھ یہ بچہ دانی کے اندر واقع ہوتی ہے جہاں بچے کو ماں کے خون کے ذریعہ غذا اور آکسیجن ملتی ہے۔حمل کے پہلے آٹھ ہفتوں کے دوران،جب اندرونی اعضاء بن رہے ہوتے ہیں،بچے کو ایمبریو کہا جاتا ہے۔(اردو زبان میں اس کے لیے لفظ جنین استعمال ہوتا ہے جو جن یعنی چھپی ہوئی چیز سے نکلا ہے۔)جب بچے کی حرکت شروع ہوجائے اور اعضاء بن جائیں تو یہ فیٹس(fetus)کہلاتا ہت۔اس کے بعد نشوونما کا عمل تیز ہوجاتا ہیں۔انسانی بچے کی مرحلہ بہ مرحلہ نشوونما یوں ہوتی ہے۔:8 ہفتے۔۔۔بچے دانی میں موجود ایک مائع بچے کی حفاظت کرتا ہے اور اسے پیٹ سے منسلک ایک نالی کے ذریعے سے غذا پہنچتی ہے۔12 ہفتے۔۔۔۔جسم کے مقابلے میں سرکا سائز بڑا ہوجاتا ہے۔انگلیوں پر چھوٹے چھوٹے ناخن اگ آتے ہیں۔آنکھیں بند ہی رہتی ہیں،اود اس کے علاؤہ 32 مستقل دانتوں کی بنیادیں بھی بن جاتی ہیں۔۔16 ہفتے۔۔۔۔۔فیٹس کے جسم پر باریک روئیں جیسے بال اگ آتے ہیں اور بیرونی اعضاء بھی بن جاتے ہیں۔کبھی کبھی 16ویں ہفتے میں ہی حرکات محسوس ہونے لگتی ہیں۔پیٹ سے منسلک نالی فیٹس کوآنول(placenta) کے ساتھ جوڑتی ہے۔پلیسنٹا بچہ دانی کے اندرونی تہہ کے ساتھ منسلک ایک ادنی جیسا عضو ہے۔16ویں ہفتے میں چہرے کے نقوش کافی حد تک واضح ہوجاتے ہیں اور پتلی سی جھلی نما جلد کے نیچے سے خون کی رگیں نظر آنے لگتی ہیں۔حمل کے دوران ماں کی چھاتیاں بڑی ہوجاتی ہیں اور دودھ کے غدود بننے لگتے ہیں۔چھاتی کا دودھ نومولود بچے غذائیت کے علاؤہ حفاظتی اینٹی باڈیز بھی فراہم کرتا ہے جو اسے انفیکشنز اور بیماریوں سے بچاتی ہیں۔جب بچہ ماں کی کوکھ میں 40 ہفتے گزار چکے تو پیدائش کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔بچے کا سر باہر کی جانب ہوتا ہے اور اس کے پاس حرکت کرنے کی بہت کم جگہ ہوتی ہے۔
پیدائش کا عمل کیسے انجام پاتا ہے؟
پیدائش کے تین مرحلے ۔۔۔۔بچے کے ارد گرد موجود جھلی پھٹتی ہے اور ایک مائع مواد نکلتا ہے۔اس کے علاؤہ باہر نکلنے کا راستہ تقریباً 10 سینٹی میٹر یا 4 انچ تک کھل جاتا ہے۔دوسرا مرحلہ۔۔۔۔۔۔اب بچہ جنم لیتا ہے۔بچہ دانی سکڑ کر بچے کو عورت کی جنسی عضو کے راستے باہر کی جانب دھکیلتی ہے۔تیسرا مرحلہ۔۔۔۔۔اس مرحلے میں بچہ پوری طرح ماں کے جسم سے باہر نکل آتا ہے اور پھر پلیسنٹا کاٹ دیا جاتا ہے۔اس کا کٹا ہوا حصہ ایک دو ماہ میں سوکھ کر ہماری ناف کی شکل اختیار کرتا ہے۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے