موٹیویشنل سپیکر کی خامیاں
ہر شخص کاروبار نہیں کر سکتا۔ دوہزار روپے دے کر کسی موٹیویشنل سپیکر کا انٹرپرینورشپ پہ لیکچر لینے کی بجائے ان پیسوں سے فیملی کو آؤٹنگ کرانا بہتر ہے۔
تمام کے تمام جانوروں کو تو ایک کام پہ سدھایا جا سکتا ہے مگر انسانوں کو نہیں۔ ہمارے موٹیویشنل اسپیکر ایک بہت فینسی ٹرم انٹرپرینوشپ کا استعمال کرکے سادہ لوح لوگوں کو لوٹتے ہیں اور وہ بیچارے مستقبل کے سہانے خواب لئے لُٹ جاتے ہیں۔
ان کے پاس جا کر لُٹ جانے سے بہتر ہے کہ آپ روز کا کچھ وقت خود کو دیں۔ اپنی شخصیت کو اینالائز کریں ، تجزیہ کریں کہ آخر وہ کونسا کام تھا جسے کرکے آپ کو خوشی اور کامیابی دونوں با آسانی مل گئے تھے۔ دراصل آپ بنے ہی اس کام کے لئے ہیں جو آپ با آسانی کرلیتے ہیں اور اس میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔
ہمارے معاشرے کی ایک خامی یہ بھی ہے کہ
ہم لوگ دنیا جہان کی ہر چیز جاننے کی کوشش میں جت جائیں گے۔ مگر ہماری ذات کن چیزوں کی طرف مائل ہے اسکے رجحان کیا ہیں انہیں خود جاننے کی بجائے کسی موٹیوشنل سپیکر کے پیچھے لگ کر اس کی ذات کے مطابق کام کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔
موٹیویشنل سپیکرز کے مطابق (دیسی سپیکرز کے مطابق) گدھے اور گھوڑے ایک ہی صف میں کھڑے ہونے چاہیں۔ یہ تعلیمی اداروں میں جائیں تو انٹرپرینوشپ، معاشی ادارے میں جائیں تو انٹرپرینورشپ اور دفاعی اداروں میں جائیں تو وہاں بھی اسی ایک ٹرم کی رٹ لگاتے دکھائی دیں گے۔
جبکہ اصل سکھانے والی بات یہ ہے کہ آپ کا کمفرٹ زون کس چیز میں ہے۔
اگر آپ کا کمفرٹ زون تخلیقی سوچ ہے تو آپ اچھا ریسرچر بننے کے لئے آئے ہیں۔ اگر یہ زون باہمی میل جول میں ہے تو آپ اچھے کمیونیکیٹر اور بزنس پرسن ہیں اگر آپ شرماتے ہیں تو آپ کی جگہ آفس ہے۔ غرضیکہ ہر شخص اپنی نیچر کے مطابق جگہیں چن سکتا ہے۔
مگر!
ہمارے ہاں جتنا غلط استعمال اس ٹرم کا ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا۔ اگر آپ ویسٹرن سپیکرز کو سنیں تو آپ کو پتا چلے کہ اصل موٹیویشن یہ نہیں بلکہ اصل موٹیویشن اپنی ذات کو جاننے کی سوچ پیدا کرنے والی باتیں ہیں ۔ وہ باتیں ہیں جو آپ کو اپنے اندر جھانک کر آپ کی اپنی شخصیت کو آپ کے سامنے لے آئیں۔ نا کہ کاروبار شروع کرنے کے نسخے پڑیوں میں بانٹنا موٹیویشن ہے۔ یہ تو سراسر ایک دھندہ ہے۔
اچھا!!!
اس موٹیویشن کی وجہ سے ہزاروں لوگ ڈپریسڈ ہورہے ہیں۔ کیونکہ وہ کاروبار شروع کرنے کی موٹیویشن تو لے لیتے ہیں لیکن جب کاروبار شروع کرتے ہیں تو پہلی یا دوسری کوشش میں ناکام ہو کر سرمایہ ڈبو بیٹھتے ہیں۔
کیوں؟
کیونکہ انکی نیچر کاروبار والی نہیں ہوتی۔ وہ اتنے ہوشیار نہیں ہوتے کہ مارکیٹ کے مطابق چل سکیں۔
پھر؟
پھر وہ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں کہ وہ ایک ناکام شخص ہیں۔ حالانکہ وہ ناکام شخص نہیں ہوتے، انجان شخص ہوتے ہیں جن کو اپنی شخصیت کا علم نہیں ہوتا کہ انکی شخصیت کس کام کے لئے موزوں ہے۔
سو موٹیویشنل سپیکرز پہ پیسے ضائع کرنے کی بجائے اپنی ذات کو خود ٹرین کریں۔ اور جانیں کہ آپ کس چیز کو کرنے میں کمفرٹ حاصل کرتے ہیں اور کیا چیز آپ کے لئے آسان ہے۔ دراصل وہی چیز آپ کے لئے بنی ہے۔
خود کو خود ہی جانیں نا کہ دوسروں کے ذریعے سے!
ضیغم قدیر
Comments
Post a Comment