نسوار کیا ہے

نسوار کیا ہے؟۔

ترتیب و انتخاب: محمد ضرغام وڑائچ

• تعارف:

نسوار سے تقریباً سبھی لوگ واقف ہونگے۔ میرے خیال میں بچہ بچہ اس چیز سے واقف ہے۔ ایک عام خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پٹھانوں یا پشتونوں کی ایجاد ہے مگر ایسا ہرگز نہیں۔ اس کے موجد بھی اہل مغرب ہی ہیں۔ نسوار سونگھنے کے لہاظ سے ایک بدبودار چیز ہے۔ اور پہلی دفعہ استعمال پر تو یقیناً بہت سے لوگوں کو اُلٹی آ جاتی ہوگی
نسوار تمباکو سے بنی ہوئی گہرے سبز رنگ کی ہلکی نشہ آور چیز ہے۔ نسوار کھانے والا ایک چٹکی کے برابر اپنے منہ میں رکھتا ہے اور پھر کسی اور دنیا میں ہی چلا جاتا ہے۔
لیکن یہ لطف اندوز ہونا صرف خانوں، پٹھانوں یا پشتونوں کو نصیب ہوتا ہوگا اتنا آسان کام بھی نہیں، میرا مطلب ہے نسوار سے لطف اندوز ہونا۔۔۔۔۔ ایک بات جو آپ کو خیران کردے گی وہ یہ ہے کہ نسوار کی ایجاد نشہ کے طور پر نہیں بلکہ ایک دوائی کے طور پر ہوئی تھی۔

• استعمال:

نسوار تمباکو کے پتوں کو باریک پیس کر اور پھر اس میں حسب ضرورت چونا ملا کر تیار کی جاتی ہے۔ نسوار خور اسے ایک ڈبیا یا پڑیا میں ڈال کر اپنے پاس رکھتا ہے اور جب ضرورت مخسوس ہوتی ہے، منہ میں ڈالتا رہتا ہے۔ اب نسوار کی بھی آگے سے دو قسمیں ہوتی ہیں۔

    1. فلٹر والی (Filterd)

اور

    2. پوڈر والی قسم(Powdered)

• نقصانات:

 
مجھے نہیں لگتا کہ اس کے کوئی نقصانات ہیں سوائے اس کے کے بندہ اس کا عادی بن جاتا ہے اور اسے چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایک بار آپ نسوار کے عادی بن گئے تو بہت مشکل سے ہی اس لٹ سے جان چھوٹے گی۔

"ہاں البتہ تمباکو کا استعمال  کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔"

اب جبکہ نسوار  تمباکو سے بنتی ہے اس لیے اس کے نقصانات بھی لازماً ہیں۔ لیکن یہ بہت کم نسوار خوروں کو پتہ ہوتا ہے۔ لیکن جو چیز اس میں تکلیف دہ ہے وہ نسوار خوروں کا جگہ جگہ تھوکنا ہے جس سے دوسرے لوگ تنگ ہوتے رہتے ہیں۔ زیادہ تر نسوار خوروں کا تعلق صوبہ سرحد سے ہے، پنجاب میں بھی اب یہ کافی خد تک پھیل چکی ہے۔ وہاں انھیں"  پڑیچے " بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ پڑچ کی آواز کے ساتھ تھوکتےہیں۔ نسوار کا استعمال زیادہ تر افغانستان، پاکستان، بھارت،ایران،تاجکستان، ترکمانستان اور کرغیزستان  میں ہوتا ہے۔ مغربی ممالک میں نسوار سب سے پہلے ایک ہسپانوی شخص نے متعارف کروائی تھی۔
یہاں ایک بات واضع کردوں نسوار کے لہاظ سے  خیبر پختون خوا  کے لوگ بدنام ہیں لیکن دراصل سب سے زیادہ نسوار روس کے لوگ (Russians) استعمال کرتے ہیں۔

• نسوار کی تاریخ:

نسوار زمین میں اگنے والی فصل تمباکو کی پتیوں سے بنی مصنوعات ہے جو بغیر دھویں کی ایک مثال ہے۔ نسوار ابتدائی طور پر امریکا سے شروع ہوی اور یورپ میں سترویں صدی سے عام استعمال ہونا شروع ہوئی۔ یورپی ممالک میں سگریٹ نوشی پر پابندی کے باعث خالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ عام طور پر اس کا استعمال ہونٹ کے نیچے،  ناک، سانس یا انگلی کے ذریعے کیا جاتا ہے(اس بارے تجربہ نہیں)۔

√  1496ء-1493ء میں کولمبس کی جانب سے امریکا دریافت کے سفر کے دوران "پین ریمن" نامی راہب نے اسے ایجاد کیا۔ 1561ء میں پرتگال میں لزبن ،فرانسیسی سفیر اور ان کے بیٹے  نکٹ جین کے بیماری کی وجہ سے اس کی ایجاد ہوئی۔

√  وقت کے ساتھ ساتھ یہ طبقہ اشرافیہ میں نہایت مقبول ہوی۔ سترویں صدی میں اس مصنوعات کے خلاف کچھ حلقوں کی جانب سے تحریک اٹھی اور پوپ اربن VII کی جانب سے خریداری پر دھمکیاں دیں گئیں۔ روس میں اس کا استعمال 1643ء میں Tsar Micheal
کی جانب سے کیا گیا۔ ناک میں استعمال کی
وجہ سے اس پر سزا مقرر کی گئی۔ فرانس میں بادشاہ لوئیس XIII نے اس پر حد مقرر کی جبکہ چین میں 1638ء میں پوری طرح نسوار کی مصنوعات پھیل گئی۔ 18 ویں صدی تک نسوار کو پسند کرنے والوں میں نپولین بانو پارٹ، کنگ جارجIII کی ملکہ شارلٹاور پوپ بینڈکٹ سمیت اشرافیہ اور ممتاز صارفین میں یہ رائج ہوچکا تھا۔ 18 ویں صدی میں انگلش ڈاکٹر جان ہل نے نسوار کی کثرت استعمال سے کینسر کا خدشہ ظاہر کیا۔

√ امریکا میں پہلا وفاقی ٹیکس 1794ء میں اس لیے لگا کیونکہ اسے عیش و عشرت کی نشانی سمجھا جاتا تھا۔ اٹھارویں صدی میں Gentlewoman نامی میگزین میں پرتگالی نسوار کی اقسام اور استعمال کے مشورے شائع ہوئے۔ افریقا کے کچھ علاقوں میں یورپی ممالک کے افراد کی وجہ سے پھیلی اور دیہاتیوں نے ناک کے ذریعے استعمال کیا۔ ہندوستان میں غیر ملکی کمپنیوں کی آمد کے ساتھ یہ مصنوعات بھی متعارف ہوئی اور اس کا استعمال پاک و ہند میں پھیل گیا۔

√ نسوار کی موجودہ اقسام میں "ہری نسوار"  اور "کالی نسوار" کا استعمال عام ہے۔ جو تمباکو، کوئلے کی راکھ، چونے کی مدد سے بنائی جاتی ہے۔ کالی نسوار کے لیے خصوصی تمباکو صوابی سے آتا ہے جس پر حکومت ٹیکس لیتی ہے۔ اس لیے یہ کہنا کہ نسوار پختون ثقافت ہے محض غلط فہمی اور کم آگاہی پر منحصر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پختونخواہ میں لوگ ایک دوسرے کے گھر پھل یا سوغات لے کر نہیں جاتے بلکہ مہمان اپنے میزبان کے لیے تخفے میں تازہ نسوار لے کر جاتا ہے۔

۔=========================

• نوٹ: کچھ چیزیں انٹرنیت سے لی گئی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور