ہماری زندگی کے لیے سبق
ہماری زندگی کے لئے بہترین اسباق۔
آٹھواں سبق ۔۔۔
آج لیکچر کا آخری دن تھا ، کلاس روم کے طلبہ میں چہ مگوئیاں جاری تھیں، اتنے میں پروفیسر صاحب کلاس روم میں داخل ہوئے، کلاس روم کی بھنبھناہٹ آہستہ آہستہ گہری خاموشی میں بدلنے لگی۔ دیکھا کہ پروفیسر کے پیچھے ایک غبارے والا ڈھیر سارے سرخ رنگ کے کلاس روم میں داخل ہورہا ہے ….
پروفیسر کے اشارے پر غبارے والے نے ایک ایک کرکے سارے غبارے طلباء میں تقسیمکردئیے….
‘‘سر آج ویلنٹائن ڈے نہیں ہے….’’ ایک طالب علم نے جملہ کسا۔ ‘‘ سر!کیا آپ کی سالگرہ ہے؟’’ ایک اور طالب علم بولا۔
پروفیسر نے مسکراتے ہوئے کہا:
‘‘آپ میں سے ہر ایک کومارکر کا استعمال کرتے ہوئے ا ن غباروں پر اپنا نام لکھنا ہے ’’۔ سب نے پرفیسر کی کہنے پر نام لکھ دئے ۔ اس کے بعد تمام غبارےجمع کرکے دوسرے کمرے میں ڈال دیے گئے۔ آپ پروفیسر نے تمام طالب علموں سے کہا کہ ‘‘اب سب غباروں والے کمرے میں جائیں اور اپنے اپنے نام والا غبارہ تلاش کریں ، دھیان رہے کہ کوئی غبارہ نہ بھٹے اور آپ سب کے پاس پانچ منٹ ہیں۔’’
ہر کوئی بدحواسی کے عالم میں ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ہوئے،دوسروں کو دھکیلتے ہوئے اپنے نام کا غبارہ تلاش کرنے لگا۔ ایک افراتفری کا سماں تھا۔ سارے غبارے ایک ہی رنگ کے تھے، پانچ منٹ تک کوئی بھی اپنے نام والا غبارہ تلاش نہ کرسکا…. یہ دیکھ کر پروفیسر انصاری نے کہا کہ
اب آپ کے پاس پانچ منٹ ہیں کوئی بھی غبارہ پکڑ لیں اور اس کے نام والے شخص کودے دیں، دو تین منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ تمام افراد کے پاس اپنے اپنے نام والے غبارے تھے۔
پروفیسر انصاری کلاس سے مخاطب ہوتے ہوئےبولے:
‘‘بالکل اسی طرح ہماری زندگی ہے، ہر کوئی بدحواسی کے عالم میں اپنے ارد گرد خوشیاں تلاش کر رہا ہے یہ نہ جانتے ہوئے کہ وہ کہاں ہیں۔
نوجوانوں…. یاد رکھو…ہماری خوشی دوسروں کی خوشی میں پنہاں ہے، ان کو ان کی خوشی دے دیں تو آپ کو آپ کی خوشی مل جائے گی ۔’’
Comments
Post a Comment