سورج کے راز

سورج کے راز
ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی
دسمبر 07، 2019

آپ کو یاد ہو گا کہ اگست 2018 میں ناسا نے سورج کی طرف ایک پروب (پارکر پروب) لانچ کی تھی جس کا مقصد سورج کے انتہائی قریب جا کر سورج کی سطح پر ہونے والے تعاملات سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا تھا- اب تک پارکر پروب سورج کے گرد تین چکر مکمل کر چکی ہے- ہر چکر میں یہ پروب پہلے کی نسبت سورج کے زیادہ قریب جا کر سورج کے ایٹموسفیئر سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے- ناسا نے حال ہی میں اس پروب سے بھیجا گیا اب تک کا ڈیٹا ریلیز کیا ہے جس سے سورج کے اربوں سالوں سے سربستہ راز کھلنے لگے ہیں

یہ پروب سورج کے گرد انتہائی بیضوی مدار میں ہے اس لیے اس کا زیادہ تر وقت سورج سے دور گذرتا ہے- جب یہ پروب سورج کے قریب ہوتی ہے تو اس کے سینسرز سورج سے متعلق ڈیٹا ریکارڈ کرتے ہیں جو اس پروب کی فلیش میموری میں محفوظ ہوتا رہتا ہے- جب یہ پروب سورج سے دور جاتی ہے تو اس کے سینسرز بند کر دیے جاتے ہیں اور فلیش میموری میں محفوظ ڈیٹا زمین پر بھیجا جاتا ہے-

سورج کے گرد تین چکر مکمل کرنے کے بعد یہ پروب زمین پر اتنا ڈیٹا بھیج چکی ہے کہ ہمیں سورج کے کرونا سے متعلق بہت سے سوالات کے جواب ملنے لگے ہیں- کرونا سورج کی سطح کے ایٹموسفیر کے باہر کے حصے کو کہتے ہیں- یہ امر ابھی تک ایک معمہ ہے کہ سورج کے کرونا میں درجہ حرارت سورج کی سطح سے بھی زیادہ کیوں ہے حالانکہ ہماری توقع یہ ہوتی ہے کہ ہم جیسے جیسے سورج کی سطح سے دور جائیں گے مقامی درجہ حرارت کم  ہوتا جائے گا-  اس ڈیٹا سے یہ واضح ہوا ہے کہ سورج کے ایٹموسفیئر میں مقناطیسی فیلڈ انتہائی تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور پلازمہ کی بڑی بڑی لہریں اٹھ رہی ہیں- ان لہروں کی وجہ سے سورج سے خارج ہونے والی شمسی ہوائیں یعنی solar wind کی رفتار انتہائی تیز ہو جاتی ہے-
پارکر پروب کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شمسی ہوائیں کانسٹینٹ سپیڈ پر خارج نہیں ہو رہیں بلکہ جھکڑوں کی طرح چلتی ہیں- بعض اوقات مقناطیسی طوفان کی وجہ سے ان ہواؤں کی رفتار میں یکایک (یعنی چند سیکنڈ کے اندر اندر) تین لاکھ میل فی گھنٹے تک کا اضافہ ہو جاتا ہے- یہ اضافہ بعض اوقات صرف چند سیکنڈ تک ہی رہتا ہے اور بعض اوقات یہ تیز جھکڑ کئی منٹ تک چلتے رہتے ہیں- ان جھکڑوں کے دوران سولر ونڈ کی رفتار عام رفتار سے دگنی ہو جاتی ہے اور یہ جھکڑ اتنے chaotic ہوتے ہیں کہ ان کی وجہ سے مقامی مقناطیسی فیلڈ کی سمت بھی الٹ جاتی ہے-

سولر ونڈ کے ان جھکڑوں کی وجہ سے سورج کے کرونا میں دیو ہیکل مقناطیسی سٹرکچر بنتے ہیں جو چند سیکنڈ کے اندر اندر مقناطیسی فیلڈ کے 180 درجے پر مڑ جانے کی وجہ سے loops  یا حلقے بنانے لگتے ہیں- ان حلقوں میں پلازمہ کی تیز رفتار دھاریں موجود ہوتی ہیں جو سورج کی سطح سے حرارت اور توانائی کرونا میں منتقل کرتی ہیں- یہ دریافت اتنی غیر متوقع اور حیرت انگیز ہے کہ جب پارکر پروب نے سورج کے گرد پہلے چکر کے بعد یہ ڈیٹا زمین پر بھیجا تو سائنس دانوں نے یہ سمجھا کہ پروب کے سائنسی انسٹرومنٹس خراب ہو گئے ہیں یعنی ان انسٹرومنٹس کو دوبارہ calibration  کی ضرورت ہے- لیکن مسلسل تین چکروں میں ایک ہی قسم کا ڈیٹا ریکارڈ کیا گیا جبکہ کسی بھی چکر سے پہلے یا بعد میں انسٹرومنٹس کی calibration میں کوئی مسئلہ نہیں پایا گیا- اس سے سائنس دانوں کو یقین ہو گیا کہ پارکر پروب کے انسٹرومنٹس درست ڈیٹا ریکارڈ کر رہے ہیں

سائنس دانوں کو یہ علم نہیں ہے کہ سولر ونڈ میں یہ جھکڑ کس پراسیس سے پیدا ہوتے ہیں- ہم پچھلے 80 سال سے یہ جانتے ہیں کہ سورج کے گرد کرونا کا درجہِ حرارت سورج کی سطح کے درجہِ حرارت سے کہیں زیادہ ہے لیکن ابھی تک ہمیں اس کی وجہ کا علم نہیں تھا- اس نئی دریافت سے اس مسئلے کے حل میں مدد ملے گی

پروب کے ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سولر ونڈ انتہائی تیزی سے سورج کے گرد گردش بھی کر رہی ہے- اگرچہ ہمیں یہ علم تھا کہ سولر ونڈ سورج کے گرد گردش کرتی ہے لیکن اس کی گردش کی رفتار اس قدر زیادہ ہے یہ ہمیں معلوم نہیں تھا- ہمارے اب تک کے ماڈلز کی رو سے سورج کے گرد سولر ونڈ کی گردش کی رفتار آٹھ سے دس کلومیٹر فی سیکنڈ ہونی چاہیے لیکن پارکر پروب کی ڈیٹا سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس گردش کی رفتار 35 سے 50 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے- اس طرح اس نئے ڈیٹا سے سورج سے متعلق ہمارے سائنسی ماڈلز کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی جس سے شمسی طوفانوں کی پیش گوئی کرنے کے نظام میں بہتری آئے گی

پارکر پروب جنوری میں دوبارہ سورج کے قریب سے گذرے گی اور اس کے بعد ہر چند ماہ بعد سورج کے نزدیک کا چکر لگائے گی- ہر چکر میں اس کا سورج سے فاصلہ پہلے چکر کی نسبت کم ہوتا جائے گا- یوں ہمیں ہر چکر میں کرونا سے متعلق بتدریج زیادہ ڈیٹا حاصل ہو گا- 2025 تک یہ پروب سورج کے گرد مزید 24 چکر لگائے گی- آخری چکر میں اس پروب کا رخ سورج کے مرکز کی طرف کر دیا جائے گا اور یہ پروب سورج میں جا گرے گی- اس خود کش چھلانگ کے دوران جب تک اس پروب کے انسٹرومنٹس کام کرتے رہیں گے تب تک یہ مقامی حالات سے متعلق ڈیٹا زمین تک بھیجنے کی کوشش کرے گی- لیکن آخر کار سورج کی حرارت سے یہ پروب جل کر بھسم ہو جائے گی

اوریجنل آرٹیکل کا لنک:
https://www.nature.com/articles/d41586-019-03684-0

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے