گوریلا
#جستجو_تحریری_مقابلہ
مضمون جنگلی حیات (گوریلا /بن مانس)
گوریلا ایک ذمین پر رہنے والا اور پودے سے اپنی غذا(پھل سبزیاں)حاصل کرنے والا جنگلی جانور ہے۔ جس کا سائنسی نام ٹروگلوڈائیٹ گوریلا (Troglodytes gorilla)
phylum( chordata)
class mammalia(پستانیہ
family homininae
ہے
جو عام طور پر وسطی افریکا کے جنگلات میں پایا جاتا ہے ۔ماہرین جنگلی حیاتیات گوریلا کو دو بنیادی قسموں میں تقسیم کرتے ہیں۔۔ مشرقی گوریلا اور مغربی گوریلا اسکے ساتھ ہی انکی تقریباً پانچ ذیلی نسلیں مزید پائی جاتی ہیں۔ گوریلا کا شمار خطرناک جنگلی جانوروں میں ہوتا ہے۔۔ اگر آپکا کبھی ان سے واسطہ پڑے تو ان سے الجھنے کی غلطی ہر گز نا کریں انکا غصہ بہت خراب ہوتا ہے۔ ارتقائی لحاظ سے چمپینزی اور بونوبو کے بعد یہ انسان کے سب سے قریبی رشتے دار ہیں. قدرتی طور پر یہ افریکا کے علاقے خط استواء کے نزدیک نصف جنوبی کرہ والے حصے کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں جو سہارا ریگستان کا ذیلی علاقہ ہے۔ انکی زیادہ تعداد ان ہی جنگلات کے پہاڑی(بلندی والے) علاقوں میں آباد ہیں (مونٹین فاریسٹ) جنکی بلندی سطح سمندر سے تقریباً 4000 میٹر بلند ہے اس علاقے میں ورانگا کے آتش فشاں کے پہاڑ واقع ہیں اور یہاں بارشیں بہت ہوتی ہیں۔ یہ پہاڑی گوریلا کہلاتے ہیں
انکی تعداد جنگلات کے نچلی سطح کے علاقوں میں بھی آباد ہوتی ہے وہاں یہ عام طور پر گھنے اور دلدلی علاقوں میں آباد ہوتے ہیں۔ نچلی سطح کے جنگلات میں رہنے والے مغربی گوریلا افریکا کے مغربی علاقے میں پائے جاتے ہیں جب کے مشرقی گوریلا افریکا کے مشرقی ملک کونگو میں پائے جاتے ہیں
گوریلا عام طور پر اپنے چاروں ہاتھ پیروں کو زمین پر رکھ کر چلتے ہیں۔ لیکن کبھی غذا کے حصول یا لڑائی جھگڑے کے دوران تھوڑی دور تک دو پاؤں بھی چل سکتے ہیں ایک عام نر گوریلا کا وزن لگبھگ 180 کلو گرام تک ہوسکتا ہے اور انکا قد تقریباً 5 سے ساڑھے 5 فٹ تک ہوتا ہے( سیدھا کھڑا ہونے پر)
جب کہ مادہ گوریلا تقریباً 95 سے 110 کلو گرام تک وزنی ہو سکتی ہے اور اسکا قد 4 سے 5 فٹ تک ہوتا ہے(سیدھا دو ٹانگوں پر کھڑا ہونے پر)۔
نر گوریلا مادہ سے بھاری اور بڑے تو ہوتے ہی ہیں اسکے ساتھ نر گوریلا کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ انکی پیٹھ (کمر) پر ہلکے سرمئی رنگ کے بال ہوتے ہیں جو گردن سے شروع ہوکر کولھوں تک جاتے ہیں یہ نر گوریلا کی بلوغت یا پختگی کی علامت ہے( یہ سرمئی پیٹھ والے گوریلا عام طور پر گروہ کے سردار ہوتے ہیں)
مشرقی گوریلا مغربی گرویلا کی نسبت زیادہ سیاہ ہوتے ہیں۔ یعنی مشرقی گوریلا کے بال کالے ۔جب کے مغربی گوریلا کے بال زیادہ ڈارک بھورے یا سرمئی رنگ کے ہوتے ہیں۔ اور انکے ماتھے کے بالوں پر ہلکی سی لالی ہوتی ہے۔ مشرقی گوریلا کا چہرہ بڑا اور سینہ زیادہ چوڑا ہوتا ہے مغربی گوریلا کی نسبت۔
جبکہ پہاڑی گوریلا سب ہی سیاہ(کالے)ہوتے ہیں لیکن انکے جسم پر بال مشرقی گوریلا کی نسبت کم اور باریک ہوتے ہیں۔
البتہ نچلی سطح زمین پر رہنے والے گوریلا پہاڑی گوریلا کی نسبت زیادہ دبلے اور پھرتیلے ہوتے ہیں
انسانوں کی طرح گوریلا (بن مانسوں) میں بھی انگلیوں کے نشان (فنگر پرنٹس) ہر ایک کے منفرد(علیحدہ) ہوتے ہیں۔ اور آنکھیں بھی تقریباً انسانوں جیسی ہوتی ہیں۔
گوریلا مستقل رہائش کے لیے درختوں پر اپنا گھر(گھونسلا) بھی بناتے ہیں جو ہر ایک کی یا جوڑے کی ذاتی ملکیت ہوتا ہے یہ گھر درختوں کی ٹھنیوں اور پتوں کی مدد سے بناتے ہیں جسکا قطر تقریباً 5 سے 6 فٹ تک ہوتا ہے اور یہ سوتے اپنے گھر(گھونسلے) میں ہی ہیں۔۔
پہاڑی گوریلا (بن مانس ) دن کا کچھ حصہ آرام کرتے ہیں اسکے بعد غذا کی تلاش میں نکلتے ہیں یہ عام طور پر غذا درختوں سے حاصل کرتے ہیں جن میں پھل پتے درختوں کی چھال ٹھینیاں وغیرہ شامل ہےالبتہ مشرقی گوریلا ان سب کے ساتھ کیڑے اور چیونٹیاں بھی کھا لیتے ہیں۔۔ خوراک کے تلاش میں یہ اپنے گھونسلے سے زیادہ دور نہیں جاتے حد سے حد 15 کلومیٹر سے آگے نہیں جاتے۔ نچلی سطح ذمین پر رہنے والے گوریلا کا دن بھی تقریباً ایسے ہی گزرتا ہے مگر یہ اپنے گھر سے تقریبا 8 کلومیٹر سے زیادہ دور نہیں جاتے گوریلا پانی کبھی کبھار ہی پیتے ہیں کیونکے جو غذا یہ کھاتے وہ عام طور پر رسیلی ہوتی ہے اور شبنم کے قطرے انکی غذا کے ساتھ انکے پیٹ میں جاتے ہیں جس سے پانی کی کمی پوری ہوتی ہے اور الگ سے پانی لینے کی حاجت نہیں ہوتی ۔
گوریلا عام طور پر گروہ بنا کر رہتے ہیں جس کی سربراہی کوئی نر گوریلا کرتا ہے عام طور پر جسکی پیٹھ(کمر) پر سرمئی بال آجاتے ہیں جو انکی بلوغت و پختگی کی علامت ہوتی ہے اور ان سرمئی پیٹھ والے گوریلا کے نوک والے دانت بھی زیادہ بڑے ہوجاتے ہیں۔جو رعب کے لیے کافی ہوتے ہیں
ایک مادہ گوریلا 10 سے بارہ سال کی عمر میں بالغ ہوجاتی ہے جبکے نر گوریلا 11 سے 13 سال کی عمر میں بالغ ہوتا ہے۔ مادہ گوریلا کو پہلی ماہ واری تقریباً 6 سال کی عمر میں ہوتی ہے جو وقفے وقفے سے دو سال تک جاری رہتی ہے دس سال کی عمر میں مادہ گوریلا بچے کی پیدائش کے قابل ہوتی ہے جس کے حمل کی مدت ساڑھے آٹھ ماہ ہوتی ہے۔۔ گویا گوریلا مادہ پہلا بچہ دس سال کی عمر میں جنم دیتی ہے جس کے بعد دوسرے بچے کی پیدائش میں تقریباً چار سال کا وقفہ ہوتا ہے۔
گوریلا کے بچے پیدائش کا بعد شیر خوار اور کمزور ہوتے ہیں جنھیں دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے اسلیے بچے کی ماں اسکی دیکھ بھال و پرورش کرتی ہے البتہ نر گوریلا بچے کی دیکھ بھال میں زیادہ دلچسبی نہیں لیتا لیکن خطرے کے وقت ضرور حفاظت کرتا ہے۔ گروہ کا سربراہ ذمےدار ہوتا ہے خاص طور مادہ اور نومولود بچے کی حفاظت کے لیے اسلیے حمل والی مادائیں اور نومولود بچے سرمئی کمر والے گوریلا(سربراہ) کے گرد ہی رہتے ہیں۔ مادہ اپنے بچے کو ہر گھنٹے میں ایک بار اپنا دودھ پلاتی ہےاور گھونسلے میں سلاتی ہے تقریباً پانچ ماہ تک بچے کو مادہ گوریلا پالتی ہے پھر آہستہ آہستہ دوری اختیار کرنے لگتی ہے بچہ اپنے ہاتھ پاؤں کا ہونے لگتا ہے۔ تین سال کی عمر تک بچہ ماں سے بلکل علیحدہ ہوجاتا ہے کم ہی ملتا ہے۔ تقریباً چھ سال کی عمر میں بچہ جو اب بڑا ہوجاتا ہے اپنا الگ گھونسلا بنا کر ماں سے بلکل علیحدگی اختیار کرلیتا ہے
گوریلا (بن مانس) ایک دوسرے سے رابطے کے لیے مختلف آوازیں نکالتے ہیں خطرات سے آگاہ کرتے ہیں گروہ میں نظم ضبط گروہ میں اکثر لڑائیاں بھی ہوتی ہیں
گوریلا(بن مانسوں)کا شمار سمجھدار جانوروں میں ہوتا ہے جیسا کہ (بنمانسوں) کی ایک ذیلی نسل کوکو ہاتھ کے اشاروں کی زبان سمجھ سکتے ہیں دیگر بن مانس ہنستے ہیں روتے ہیں انکے دل میں خوشی و غمی کے احساسات و جذبات بھی ہوتے ہیں۔ اپنے خاندان کے ساتھ بہت مستحکم اور جذباتی رشتے بھی قائم کرتے ہیں اپنی سہولت کے لیے اوزار یا حفاظت کے لیے ہتھیار کا استعمال بھی جانتے ہیں۔۔ اور سب سے مزے کی بات یہ حال ماضی و مستقبل کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ ماضی کے لیے پچھتاتے بھی ہیں اور مستقبل کی فکر بھی کرتے ہیں۔ کچھ تحقیقات کے مطابق ان میں مذہبی رجحان بھی پایا جاتا ہے۔جو انکے مختلف علاقوں کے رہن سہن اور غذا کے حصول سے واضح ہوتا ہے
جنگل میں رہنے والے گوریلا(بن مانسوں ) کی اوسط عمر 35 سے 40 سال ہوتی ہے البتہ انکی حفاظت کی جائے پالا جائے تو یہ 50 سال تک بھی جیتے ہیں۔۔
Comments
Post a Comment