سوال: ہم کیسے دعویٰ کرتے ہیں کہ کائنات 13.8 ارب سال پرانی ہے، کائنات کی عمر کیسے ناپی گئی؟

سوال: ہم کیسے دعویٰ کرتے ہیں کہ کائنات 13.8 ارب سال پرانی ہے، کائنات کی عمر کیسے ناپی گئی؟
جواب: چلیے اس کا آغاز ہم ایک پہیلی سے کرتے ہیں فرض کیجیئے اگر آپ کے سامنے کوئی بچہ کھڑا ہو اور آپ سے اس کی عمر کے متعلق اندازہ لگانے کو کہا جائے تو آپ کیا کریں گے؟ یقیناً دوسرے بچوں سے اس کا موازنہ کرکے جواب دیں گے... لیکن کائنات کے معاملے میں ہم ایسا نہیں کرسکتے.. کیونکہ اب تک ہمیں اپنی کائنات کے علاوہ کوئی اور کائنات دکھائی ہی نہیں دی... لہٰذا کائنات کی عمر کھوجنا ایک ایسی پہیلی تھی جس نے ماہرین فلکیات کو ایک عرصے تک الجھائے رکھا... اس کے لیے کچھ طریقہ کار کا انتخاب کیا گیا... ایک طریقہ کار تو یہ تھا کہ کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار نوٹ کی جائے (جوکہ 70 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے) اور پھر وقت کو reverse کرکے نوٹ کیا جائے کہ کائنات کو واپس ایک نقطے میں بند ہونے کے لیے کتنا عرصہ لگے گا... اس طریقہ کار کے ذریعے ہمیں "9 ارب سال" جواب ملا لیکن یہاں دو مسائل آرہے تھے کہ ایک تو یہ کہ کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار وقت کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہے، یعنی ماضی میں یقیناً کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار کم رہی ہوگی، دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ ہمیں اپنی کائنات کا سائز اب تک معلوم نہیں ہوسکا جس وجہ سے ہمیں اندازہ ہوا کہ یہ 9 ارب سال والا جواب درست نہیں ہوسکتا... لہذا اس طریقہ کار کو ترک کردیا.. جس کے بعد سائنس دانوں نے اپنی تحقیق کا رخ کائنات میں قدیم ترین ستارے اور کہکشائیں ڈھونڈنے کی جانب کردیا... ان تحقیقات کے ذریعے ہمیں اندازہ ہونا شروع ہوا کہ کائنات میں قدیم ترین ستارے/کہکشائیں 13 ارب سال پرانی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ کائنات میں ستارے 13 ارب سال پہلے وجود میں آنا شروع ہوئے... لیکن یہ جواب حتمی نہیں تھا کیونکہ اس میں یہ احتمال بہرحال موجود تھا کہ زیادہ جدید ٹیلی سکوپس کی مدد سے ہوسکتا ہے کہ مزید پرانے ستارے ہم کھوج نکالیں... سن 2001ء میں ناسا نے WMAP نامی ایک خلائی مشن خلاء میں بھیجا جس نے کائنات کا نقشہ تیار کیا اور کائنات کے متعلق ایسے حیرت انگیز انکشافات کیے جنہوں نے سائنسدانوں کو ورطہ حیرت میں ڈبو دیا، اسی مشن سے ملنے والے ڈیٹا کی مدد سے ہمیں اندازہ ہوا کہ ہماری کائنات 13.77 ارب سال پرانی ہے.... مگر 2013ء میں یورپین اسپیس ایجنسی کے Planck نامی خلائی جہاز نے بگ بینگ واقعے کے 4 لاکھ سال بعد پیدا ہونے والی روشنی کو حساس آلات کی مدد سے دیکھ کر ان کا نقشہ بنایا اور کائنات کا درجہ حرارت نوٹ کیا... ہمیں معلوم ہے کہ کائنات جس وقت معرض وجود میں آئی تو اس دوران اس کا درجہ حرارت کھربوں ڈگری سینٹی گریڈ تھا.... لیکن پھر بگ بینگ کے چار لاکھ سال بعد کائنات پھیل کر اس حد تک ٹھنڈی ہوگئی تھی کہ سب ایٹامک پارٹیکلز کو ملکر ہائیڈروجن کے بادل بنانے کا موقع ملا... بگ بینگ کے 4 لاکھ سال بعد ہائیڈروجن کے بادل بنے، کائنات شفاف ہوئی اور یوں کائنات میں روشنی کو پھیلنے کو موقع ملا، ہمیں تجربات کے ذریعے معلوم ہوچکا ہے کہ ہائیڈروجن کے ایٹم 3 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت پہ stable نہیں رہتے، یعنی بگ بینگ کے چار لاکھ سال بعد ہماری کائنات کا درجہ حرارت 3 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ تک گر چکا تھا... پلانک خلائی جہاز نے کائنات میں پھیلی Cosmic Microwave Background Radiations کے ذریعے معلوم کیا کہ کائنات کا درجہ حرارت اس وقت منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ ہے.... ہم فزکس اور ریاضی کی مساواتوں کے ذریعے بآسانی معلوم کرسکتے ہیں کہ کائنات کو 3 ہزار ڈگری سینٹی سے منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے میں کتنا عرصہ لگا ہوگا... یہ 13.82 ارب سال بنتے ہیں... یہی وجہ ہے کہ ماہرین فلکیات اب کافی پراعتماد ہیں کہ ہم کائنات کی ٹھیک ٹھیک عمر معلوم کرچکے ہیں، اس میں اگر کہیں غلطی ہوگی بھی تو وہ 10 کروڑ سال تک کی ہوسکتی ہے یعنی ہوسکتا ہے کہ کائنات 13.9 ارب سال کی ہو یا ہوسکتا ہے کہ کائنات 13.7 ارب سال کی ہو... اس کے علاوہ دیگر مشاہدات بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں جیسا کہ ہم جب ہبل ٹیلی سکوپ کے ذریعے 13 ارب نوری سال دور جھانکتے ہیں تو ہمیں نئی نئی کہکشائیں بنی ہوئی دکھائی دیتی ہیں جس کا مطلب ہے کہ 13 ارب سال قبل کائنات بالکل نئی تھی، اس کے علاوہ 13.8 ارب سال سے زیادہ پرانی اب تک ہمیں کوئی کہکشاں نہیں مل پائی لہذا دقیق مشاہداتی اور تجرباتی تحقیقات کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ کائنات 13.8 ارب سال پرانی ہے...
محمد شاہ زیب صدیقی
زیب نامہ
کائنات کی عمر کے متعلق مختصر اردو ڈاکومنٹری دیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پہ کلک کیجئے:
https://youtu.be/toiRpZubVY8
#زیب_نامہ
#کائنات #ناسا #ESA

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے