پسند اور ناپسند لوگوں کے کام

ٹرین تیز رفتاری سے بھاگ رہی ہے ۔ ولن کاجول کا ریپ کرنے کی جی جان سے کوشش کررہا ہے ۔
لیکن کاجول رائٹر ڈاریکٹر کی وجہ سے بار بار ولن کے ہاتھوں سے نکل رہی ہے ۔

اتنے میں ہیرو یعنی اجے دیوگن رائٹر ڈاریکٹر کی وجہ سے اُسی ڈبے میں آجاتا ہے جس میں کاجول کے ریپ کی کوشش ہورہی ہے اور وہ ولن کی پٹائی کر کے کاجول کو بچا لیتا ہے ۔

کاجول اُس انجان آدمی اجے دیوگن کے گلے لگ جاتی ہے
اجے دیوگن وہ رات پوری کاجول کے ساتھ گزارتا ہے ۔
مطلب جو کام ولن نہ کرسکا وہ کام اجے دیوگن کر گزرتا ہے ۔

مطلب بار بار کئی بار لگاتار بےشمار بار
لیکن مجال ہے جو اس بار کاجول کے منہ سے اُف تک نکلا ہو ۔

کاجول ولن سے خوش نہیں تھی وہ اجے سے خوش تھی ۔

اکثر فلموں میں ہیرو ہیروئن کو ولن سے بچاتا ہے اور جو کام ولن ایک بار کرتا ہیرو وہ ہی کام بار بار پوری فلم میں کرتا دیکھائی دیتا ہے ۔
نا ہیروئین منہ بناتی ہے اور نا شور مچاتی ہے ۔
نا ڈرایکٹر رائٹر کو کوئی اعتراض ہوتا ہے ۔

جہاں ہیرو کی جان کو خطرہ ہو وہاں اُسے بچانے بھی پہنچ جاتی ہے ۔

ہوتا یہ ہے کہ جو لوگ ہمیں پسند نہیں ہوتے وہ اگر دودھ شہد کی نہریں بھی بہا دیں تو بھی ہمیں وہ پسند نہیں آتے ۔
جو لوگ ہمیں اچھے لگتے ہیں وہ پھر جو کریں قبول ہے ۔

جو تحریک انصاف والے پُرانے پاکستان میں زرا زرا سی بات پر چیختے تھے ۔
ہائے ظلم ہائے مہنگائی ہائے ٹیکس
وہ تحریک انصاف والے نئے پاکستان میں خوش ہیں
حالانکہ عمران خان گزشتہ حکومتوں سے زیادہ مہنگائی بھی کررہا ہے اور ٹیکس بھی لگا رہا ہے ڈالر بھی ستر سال کی بلند ترین سطح پر کھڑا ہے
ہزار گناہ زیادہ ذیادتی ہورہی ہے
مطلب بار بار لگاتار بےشمار بار
لیکن مجال ہے جو تحریک انصاف کے کارکن کے منہ سے اُف تک نکل رہی ہو

تحریک انصاف والے نوازشریف زرداری کے کاموں سے خوش نہیں تھے وہ ہی کام عمران کررہا ہے تو یہ بھی کاجول کی طرح خوش ہیں ۔ نا ان کے ڈاریکٹر رائٹرز کو کوئی اعتراض ہے ۔

جہاں عمران خان کی عزت کو خطرہ ہو بچانے بھی پہنچ جاتے ہیں

گانا بھی گارہے ہیں
پیار کے لیے چار پل کم نہیں تھے
کبھی تم نہیں تھے کبھی ہم نہیں تھے
غوری نامہ

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے