مشتاق احمد یوسفی کے چند ون لائنرز
مشتاق احمد یوسفی کے چند ون لائنرز
۔
مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے
مسلمان کسی ایسے جانور کو محبت سے نہیں پالتے جسے ذبح کرکے کھا نہ سکیں
محبت اندھی ہوتی ہے، چنانچہ عورت کے لیے خوبصورت ہونا ضروری نہیں، بس مرد کا نابینا ہونا کافی ہوتا ہے
بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں، سوتے میں بھی ایک آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے
آدمی ایک بار پروفیسر ہوجائے تو عمر بھر پروفیسر ہی رہتا ہے، خواہ بعد میں سمجھداری کی باتیں ہی کیوں نہ کرنے لگے
مصائب تو مرد بھی جیسے تیسے برداشت کرلیتے ہیں مگر عورتیں اس لحاظ سے قابل ستائش ہیں کہ انھیں مصائب کے علاوہ مردوں کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے
حجام کی ضرورت ساری دنیا کو رہے گی تاوقتیکہ ساری دنیا سکھ مذہب اختیار نہ کرلے اور یہ سکھ کبھی ہونے نہیں دیں گے
امریکا کی ترقی کا سبب یہی ہے کہ اس کا کوئی ماضی نہیں
مرض کا نام معلوم ہوجائے تو تکلیف تو دور نہیں ہوتی، الجھن دور ھو جاتی ھے
بدصورت انگریز عورت نایاب ہے، بڑی مشکل سے نظر آتی ہے، یعنی ہزار میں ایک۔ پاکستانی اور ہندوستانی اسی سے شادی کرتا ھے
آپ راشی، زانی اور شرابی کو ہمیشہ خوش اخلاق، ملنسار اور میٹھا پائیں گے کیونکہ وہ نخوت، سخت گیری اور بدمزاجی افورڈ ہی نہیں کرسکتا
گالی، گنتی، سرگوشی اور گندہ لطیفہ اپنی مادری زبان ہی میں مزا دیتا ھے
جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزوں کے بجائے پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اب اسے بے فکری کی نیند کبھی نہیں نصیب ہوگی
انسان واحد حیوان ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے
قبر کھودنے والا ہر میت پر آنسو بہانے بیٹھ جائے تو روتے روتے اندھا ہوجائے
تماشے میں جان تماشائی کی تالی سے پڑتی ہے، مداری کی ڈگڈگی سے نہیں
Comments
Post a Comment