زندگی
دیکھا جائے تو زندگی کبھی تو دکھوں اورپریشانیوں کا ایک طویل سفر معلوم ہوتی ہے مگر خوشی کے لمحات میں بہت مختصر اور چھوٹی سی لگتی ہے . انسان اچھی طرح جانتا ہے کہ کچھ بھی کر لے یا کچھ بھی پا لے مگر اسے مرنا ہوگا، جیون بھر کی محنت سے جو کچھ بھی حاصل کیا ھے اسے چھوڑنا ہوگا مگر ۔۔۔ اس تھوڑی سی زندگی کی خوشی اور آسودگی حاصل کرنے کے لئے یہ انسان ساری عمر جدّو جہد میں گزار دیتا ہے نئی چیزوں کی خواہش اسے اکثر بے چین رکھتی ہے اسکی فطرت میں طلب ہے سب کچھ جان کر بھی وہ سب کچھ پانا چاہتا ہےاور اسی پانے کی جستجو میں سرگرداں سا رہتا ہے اور وقت اسے دبے پاؤں گزارتا چلا جاتا ہے جب اعضاء تھکنے لگتے ہیں اور سفید چاندی بالوں تک آ پھنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے یہ زندگی اتنی جلد کیسے گزر گئی ؟ ابھی تو بہت کچھ حاصل کرنا ہے پانا ہے لیکن ۔۔۔ یہ زندگی بے وفا ساتھی کی طرح آنکھیں چرانا شروع کردیتی ہے اور دھیرے دھیرے بہت آہستگی سے اپنا دامن چھڑا لیتی ہے ۔
تب جاکر احساس ہوتا ہے کہ ہم جسے عمر سمجھتے تھے وہ ایک پل نکلا.
Comments
Post a Comment