زندگی کا مقصد

زندگی کا مقصد ( اسٹیفن ھاوکنگ)

یہ جو لفظ ‘مقصد یا مقصدیت’ ہے.
یہ انسان کی اپنی ایجاد اور ضرورت ہے۔۔۔ورنہ کائنات میں اس کا کوئی وجود نہیں۔۔۔
یہ انسان ہے ، جو ہر چیز میں ‘مقصد’ دیکھنا چاہتا ہے۔۔۔
حتی کہ اپنے وجود اور اپنے ہونے کا بھی۔۔۔وہ جو بھی چیز دیکھتا ہے۔۔کہتا ہے۔۔اس کا کیا مقصد ہو سکتا ہے۔۔میں اس کو کیسےاستعمال اور اسے کیسے اپنے فائدے میں لا سکتا ہوں.

‘مقصد’ کا تصور بھی انسانی شعور کے ارتقا کے سفر میں پیدا ہوا۔ اس نے اپنے لاکھوں سال ابتدائی سال اسی مقصد کے تصور کے بغیر ہی گزارے۔۔)حیوانوں کی طرح(۔ چنانچہ مقصد کا تصور انسانی شعور کا پیدا کردہ ہے۔

میں کیا ہوں، کس لئے ہوں۔۔میں نے زندہ رہنا ہے تو کس لئے۔۔۔اصل میں انسان اپنے ہونے کو meaningful کرنا چاہتا ہے۔یہ اس کی انا کے لئے ضروری ہے۔۔کہ اس کی ذات اور وجود بے کار اور فضول نہیں ہے.
کسی پودے، حیوان،ستارے سیارے کو کوئی غرض نہیں ۔۔۔کہ اس کا کیا مقصد ہے۔۔۔اس کا مطلب یہ ہوا۔۔کہ کائنات بذات خود بے مقصد ہے۔۔۔ بارش کے ہونے کا کوئی مقصد نہیں ہوتا۔۔وہ اپنے قانون فطرت کے تحت پیدا ہوتی اور برستی ہے۔۔۔
اب اس سے کوئی ذرخیزی کا مقصد پورا کررہا ہے۔، کوئی نہریں ، دریا، ڈیم بنا کر اس کے پانی سے “مقصد” کشید کر رہا ہے۔۔یا اس سے کسی کا کچا مکان گر رہا ہے۔۔بارش کو اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔۔
سورج کو کچھ پتا نہیں۔کہ اس کی روشنی سے یہاں زمین پر حیات نام کا کیا ڈرامہ رچا ہوا ہے۔۔فطرت اور قدرت اندھی ہے۔۔۔اس کا کوئی مقصد نہیں ہے۔۔

یہ انسان کی کم نظری اور خود پسندی تھی۔۔۔کہ اس نے سمجھا۔۔”خالق” نے یہ ساری کائنات ‘اس کی ضروریات’ کے لئے بنائی ہے.
اسٹیفن ہاکنگ لکھتا ہے۔۔کہ اگر اسے مان بھی لیا جائے، کہ خدا نے یہ سب انسان کے لئے بنایا تھا۔۔تو اس کے لئے بھی زیادہ سے زیادہ ایک کہکشاں ہی کافی تھی۔۔۔!!! اربوں کھربوں کہکشاوں کی کوئی تُک نظر نہیں آتی۔۔۔۔لہذا مقصدیت کا سوال انسانی ساختہ ہے.

دوسری اہم بات یہ ہے، کہ مقصد انسانی زندگی کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔۔ہم پیدا )اندھے( قانون فطرت کے مطابق ہوتے ہیں۔۔۔مقصد کا تعین اور عنصر پیدایش اور موت کے درمیانی وقفے کے لئے ہوتا ہے۔۔۔یہ میں ہوں، جو اپنی زندگی کو بامقصد دیکھنا چاہتا ہے۔۔سب سوال ہم انسان ہی پیدا کرتےہیں۔اور ان کے جواب بھی خود ہی ڈھونڈنے ہیں۔۔تہذیبی علمی شعوری ارتقا کا سفر ہماری زندگی کو بامقصد بناتا چلا جاتا ہے۔۔۔

اگر مرنےکے وقت مجھے یہ احساس ہو، کہ میں نے زندگی کو بےکار نہیں گزارا,
اپنی صلاحیتوں،انرجی سے انسانیت ، فطرت اور قدرت کے ماحول کی بہتری کے لئے کچھ نہ کچھ حصہ ڈالا ہے تو انسان یقینا کسی توہم پرستی میں پڑے بغیر اس دنیا سے اطمینان سے چلا جائے گا.

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے