موت ‏ایک ‏آفاقی ‏سچ

#تصور_موت

موت ایک آفاقی سچ (universal truth) ہے۔ یہ اِس دنیا کی واحد حقیقت ہے جس پر سب کا اتفاق ہے۔ یہ کیسی عجیب حقیقت ہے کہ خدا اور آخرت پہ یقین نہ رکھنے والا بھی موت کے آنے پر یقین رکھتا ہے۔ یہ یقین ہی ہے کہ موت سے بچنے کے لیے انسان بیماریوں سے لڑنے، حادثات سے بچنے اور لمبی عمر پانے کے طریقے ڈھونڈتا آرہا ہے۔

ماہرینِ نفسیات کے مطابق موت عمل (action) پر اُ کسانے والا سب سے بڑا محرّک  (motivator) ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ انسان تصوّرِ موت سے بہت زیادہ تحریک پاتا ہے۔ یہ تحریک کیسی اور کتنی ہوسکتی ہے اس کا انحصار انسان کے رویہ پر ہے۔ اس حوالے سے دو رویے ہمارے سامنے آتے ہیں، پہلا رویہ مثبت ہے اور دوسرا منفی۔

مثبت رویہ یہ ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور موت اِس زندگی کا اختتام نہیں بلکہ ایک وقفہ ہے۔ اِس وقفہ کے بعد بروزِحشر زندگی ایک نئے اور ابدی روپ میں دوبارہ شروع ہوگی۔ یہ رویہ اپنانے والا انسان ایک محتاط اور آخرت رُخی زندگی گزارتا ہے جس سے اُس میں یقین، عاجزی اور محاسبہ جیسی اعلیٰ صفات پیدا ہوتی ہیں۔

منفی رویہ یہ ہے کہ دنیا کی یہ زندگی ہی فقط زندگی ہے۔ اِس کے بعد کچھ نہیں اور موت اِس زندگی کا اختتام ہے۔ اِس رویہ کے تحت انسان دنیا کو اپنا مقصد بنا لیتا ہے اور اپنے خوابوں کی جنت بنانے کی ناکام کوشش بھی کرتا ہے۔ یہ رویہ اپنانے والا انسان غیرمحتاط زندگی گزارتا ہے جس سے اُس میں بے یقینی، سرکشی اور لاپرواہی جیسی پست صفات پیدا ہوتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں موت سے متعلق مثبت رویہ اپنانے کی توفیق دے، ہمیں اسلام پہ زندہ رکھے اور ہمارا ایمان پر خاتمہ فرمائے۔ (آمین)
By Shafqat Ali
YouTube Channel: Inzaar
http://www.inzaar.pk/
-----------
To get books, please visit http://www.inzaar.pk/order-books/

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے