کٹوپس کے بارے میں چند عجیب وغریب حقائق

اکٹوپس کے بارے میں چند عجیب وغریب حقائق

اس زمین پر لاکھوں عجیب و غریب مخلوقات آباد ہیں جن میں خشکی پر رہنے والے، ہوا میں اڑنے والے اور سمندروں میں رہنے والے شامل ہیں۔ سمندر کی گہرائیوں میں موجود اکٹوپس نامی مخلوق کو بھی اگر ہم ان عجیب و غریب مخلوقات میں شامل کریں تو ہرگز غلط نہ ہوگا کیونکہ اکٹوپس کچھ ایسے خصوصیات رکھتا ہے جو اسے دوسرے مخلوقات سے بہت الگ کرتا ہے۔ آج ہم اکٹوپس کے بارے میں کچھ ایسے حقائق جانے گے جو اس سیارہ زمین پر صرف اکٹوپس کو ہی حاصل ہے۔
ہماری اس دنیا میں اکٹوپس کی دو سو 200 اقسام پائے جاتے ہیں جو اکثر سمندرو کی گہرائی میں دیکھے جاتے ہیں۔ اکٹوپس کو سمندروں کے مانسٹرز بھی کہتے ہے۔ لفظ اکٹوپس ایک یونانی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی ہے آٹھ پاوں یعنی آٹھ پاوں رکھنے والا۔ آپ میں سے بہت سے لوگ سوچ رہیں ہونگے کہ اس مخلوق کے 8 پاوں ہونگے جوکہ سائنس کے مطابق مکمل طور پر غلط ہے کیونکہ جن کو ہم 8 پاوں سمجھ رہیں ہے وہ دراصل میں اکٹوپس کے بازوں ہیں۔  اکٹوپس کے ہر بازوں میں سکرز لگے ہوتے ہیں جن سے یہ کسی بھی قسم کی لیکویڈ کو چوسنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
 پوری دنیا میں اگر دیکھا جائے تو سب کے خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے لکن اگر اکٹوپس کی بات کی جائے تو اسکے خون کا رنگ نیلا ہوتا ہے اس سے بھی زیادہ حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ پوری دنیا کے جانداروں کے برعکس اکٹوپس کے تین دل ہوتے ہیں۔ 
اکٹوپس کا پورا جسم ہڈیوں کے بغیر ہوتا ہے مطلب یہ کہ اکٹوپس کے جسم میں کوئی بھی ہڈی نہیں ہوتی جبکہ اس کے جسم کا سب سے سخت ترین حصہ اسکی کمر ہے جس میں بھی کوئی ہڈی نہیں پائی جاتی لکن باوجود اسکے بھی یہ اتنی ہی سخت ہوتی ہے جتنی ایک طوطے کی چونچ ہوتی ہے۔
اکٹوپس اپنے دشمن جانوروں سے بچاو کا ایک بہت ہی یونیک طریقہ اپناتے ہیں۔ یہ اپنے جسم سے ایک خاص قسم کی مادے کو خارج کرتی ہے جسے انک بھی کہہ سکتے ہیں اور یہ تب خارج کرتے ہیں جب انہیں کسی جانور یا مچھلی سے خطرہ محسوس ہو۔ یہ انک اتنی زہریلی اور طاقتور ہوتی ہے کہ یہ دشمن جانوروں کو وقتی طور پر اندھا کردیتی ہے یہاں تک کہ ان کے سونگھنے اور چکنے کے حس کو بھی ختم کردیتی ہیں اور بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ اکٹوپس خود اپنے جسم سے خارج کئے ہوئے اس انک سے مرجاتے ہیں۔ 
اکٹوپس صرف انک خارج کرنے سے ہی خود کی حفاظت نہیں کرتے بلکہ یہ اپنے اردگرد ماحول کے مطابق اپنے رنگ کو تبدیل کرنے کی بھی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں جسکی مدد سے وہ اپنے آپ کو شکاری جانوروں سے چپاتے ہیں تاکہ وہ اسے دیکھ نہ سکے۔
ایک مادہ اکٹوپس ہفتے میں پندرہ ہزار سے زیادہ انڈے دے سکتا ہے جبکہ میل اکٹوپس ملاپ کے کچھ ہی ماہ بعد ہی مرجاتے ہیں۔
مختلف قسم کے اکٹوپس کے مختلف عمریں ہوتی ہیں۔ چھوٹے سائز کے اکٹوپس چھ ماہ جبکہ بڑے سائز کے اکٹوپس چھ سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
اکٹوپس واقعی میں زمین پر موجود دیگر جانداروں سے بہت الگ ہے اور بہت عجیب خصوصیات کا حامل ہے۔ یہ ایک ایسی مخلوق ہے جو دنیا میں موجود کسی بھی جاندار سے مختلف ہے اور بہت عجیب و غریب بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔

#_کاشف_احمد

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے