شعور کی سائنس
شعور کی سائنس
شعور اور کوانٹم مکانیات
شعور کیا ہے؟ ، شعور کی تعریف کیا ہے؟
یہ وہ سوال ہیں جو ابھی تک انسان کے لیے گہرے راز ہیں.
کیا شعور ایک اعصابی پہچان کی خاصیت کا نام ہے ، آپ کا یہ جاننا کہ سامنے ایک دیوار ہے ، آپ کا احساس کرنا کہ میں کس حالت میں ہوں اور آپ کی سوچ کیا یہ سب شعور کی پیداواری خصوصیات ہیں؟
درحقیقت ہم شعور سے اس قدر واقف نہیں ہوئے ہیں کہ ہم اسے بھرپور انداز میں سمجھ سکیں مگر پچھلی کچھ دہائیوں سے ہم نے شعور بارے کچھ بنیادی معلومات حاصل کرنا شروع کردی ہیں جن سے اب ہمیں یہ معلوم ہورہا ہے کہ شعور واقعی ایک حقیقت ہے یہ طبعی حقیقت اور غیر طبعی حقیقت سے مزید گہرا اور بنیادی ہے.
کچھ ذہین سائنسدان اس کی فطرت کو جاننے میں اس کی بنیاد تک پہنچ چکے ہیں اور ان کے خیال میں شعور کی بنیاد کوانٹم سطح پر اپنا وجود چھپائے ہوئے ہے.
جب ہم کائنات کا مطالعہ کوانٹمی سطح پر کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جن بنیادوں سے ہماری کائنات بنی ہوئی ہے وہ اس کائنات میں موجود ہر حقیقت کی کوانٹمی بنیادیں ہیں ، اس کائنات میں ہر وجود کا ماخذ مشترک ہے.
شعور کی حقیقت کو جاننے کے لیے جب ہم اپنی تحقیق کے سفر میں اس کے ماخذات تک پہنچتے ہیں تو یہ ہمیں کائناتی کوانٹمی ماخذات کی صورت میں ملتے ہیں.
ہمارا شعور جس برتن میں رہتا ہے وہ ہمارے دماغ کے اندر ہے "The integrated information Theory" میں دماغ کے سائنسدان گولیو تنونی نظریہ پیش کرتے ہیں کہ شعور کا احساس ایک ایسا مربوط معلومات کا پیکٹ ہے جو ہمارے دماغ کے اندر آجاتا ہے اور یہ ناقابل تخفیف حالت میں ہے ، ہمارا دماغ بیرونی معلومات حسی اعضاء سے حاصل کرتا ہے اور اس کو جال کی صورت میں محفوظ کرلیتا ہے اس پر سبھی دماغی سائنس کے ماہرین محدود معلومات کی بنا پر متفق ہیں ، مگر کچھ سائنسدان ایسے بھی ہیں جو اس کو دوسرے رخ سے دیکھتے ہیں ان کے مطابق شاید ہم کوانٹم میکانیات کی مدد سے شعور کی حقیقت کو خوب سمجھ سکتے ہیں.
آکسفورڈ یونیورسٹی کے مایا ناز ریاضیاتی طبعیات دان سر راجر پنروز کا قوی خیال ہے کہ شعور کوانٹمی ماخذات رکھتا ہے. سر راجر موجودہ صدی کے ایک عظیم سائنسدان ہیں جنھوں نے سٹیفن ہاکنگ کے ساتھ ملکر بلیک ہولز پر تحقیقی کام کیا ہوا ہے ان کی گرفت ریلیٹوٹی اور کونیات پر بہت زبردست ہے.
سر راجر اور بے ہوشی کی حالت کے محقق (Anesthesiologist) سٹیورٹ ہمروف کے ساتھ ملکر شعور کی سائنس پر کام کیا ہے ، سر راجر نے دماغ کی شعوری حقیقت پر ایک اچھنبا نظریہ تشکیل دیا ہے اس نظریے کے مطابق ہمارا شعور ایک میکانی اعصابی پیداوار نہیں ہے جیسے کسی مشین کی کارگری سے کوئی پراڈکٹ تیار ہوجاتی ہے بلکہ شعور کی حقیقت کو اگر سمجھنا ہے تو ہمیں اپنی ارد گرد کی طبعی دنیا کی حقیقت میں انقلابی سوچ کی سمجھ اپنانی ہوگی ، سر راجر کے مطابق درحقیقت شعور کی حقیقت کوانٹم سطح میں پنہا ہے.
سر راجر شعور کے ماخذات کو سمجھانے کے لیے ایک کوانٹمی اصطلاح بیان کرتے ہیں اس اصطلاح کے مطابق شعور کے ماخذات مختلف صورتوں یا شکلوں میں ہوتے ہیں یہاں تک کہ وہ حسابی تسلسل کی حالت میں اکھٹے ہوجاتے ہیں جنھیں اصطلاح کے طور پر "کوانٹمی ربط" کا نام دیتے ہیں جو آپس میں ملکر مختلف کوانٹمی خصوصیات پیش کرتی ہیں.
سر راجر نے اس پر ایک نظریہ تشکیل دیا جسے (orchestrated objective reduction) مختصر Orch کہتے ہیں.
سر راجر ڈاکٹر ہمروف کی مدد سے اپنے اس نظریے کو بیانی شکل دیتے ہیں کہ یہ کوانٹم ربط ہمارے دماغ کے نیوررانز میں موجود سٹرکچر "مائکرٹیوبیلز" میں ٹھہرا ہوا ہوتا ہے سر راجر اور ہمروف کے مطابق دراصل یہ مائکروٹیوبیلز کوانٹمی یونٹ ہیں جو ان کوانٹمی ربط کی معلومات کو ہمارے لیے شعور کی صورت احساس کرتے ہیں.
اور شعور کوانٹمی معلومات کی صورت ان میں اس وقت تک رہتا ہے جب تک یہ اس کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتے رہیں.
مگر یہ نظریہ اپنے ابتدائی دور میں دوسرے سائنسدانوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ رہا ہے، اس پر مشہور تنقید طبعیات دان میکس ٹیڈمارک کی جانب سے ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ دماغ کی گرم صورت حال کے اندر کوانٹمی عوامل کا وقوع ہونا مشکل ہے ، سر راجر کے دوست سٹیفن ہاکنگ بھی ان کے اس نظریے سے متفق نہیں تھے.
مگر سر راجر اور ہمروف اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں ، 2013 میں چاپان میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے سر راجر کے اس نظریے کے حق میں کچھ تحقیقی حقائق اکھٹے کیے جن میں مائکروٹیوبیلز کے اندر کوانٹمی ارتعاش کا مشاہدہ ہوا ، جو اس وقت مکمل طور پر ان کے مکمل نظریہ کی سائنسی شہادت کے لیے تو ناکافی تھا مگر اس سے سر راجر اور ڈاکٹر ہمروف کو اپنی تحقیق کو نیا موڑ مل گیا اور سر راجر کا نظریہ درست ثابت ہونے کی پہلی واضح نشاندہی سے ہمکنار ہوگیا.
2017 میں سر راجر نے اپنے اس نظریہ پر مزید تحقیق کی خاطر ایک انسٹیٹیوٹ کھول دیا ہے اور انھیں امید ہے کہ وہ سہی سمت میں جارہے ہیں.
شعور اور کوانٹم میکانیات کے تعلق کو تلاشنے کےلیے کئی دوسرے سائنسدانوں نے اپنے اپنے مفروضے پیش کررکھے جو سبھی ایک دوسرے سے مختلف صورتوں میں ہیں مگر ان بارے کوئی سائنسی پیش رفت نہیں ہوسکی.
شعور اور کوانٹم میکانیات کے حق میں سامنے آنے والی اب تک کی تحقیقات
فوٹو سینتھیسز میں کوانٹمی عوامل:
2007 میں فوٹو سینتھیسز پر تحقیق کرنے والے نباتاتی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کو کچھ چونکا دینے والے مشاہدے کا سامنا کرنا پڑا مالیکیولر سطح پر الیکٹران کے اثرات سے مالیکیولز کے بائیولیجیکل عوامل کوانٹمی اثرات میں ملوث تھے یہ سب بہت سے کوانٹم سائنسدانوں کے لیے ایک عجیب جھٹکا تھا جس سے کئی سائنسدان اس بائیو کوانٹم کے امتزاج سے گہرے تجسس میں تھے.
دراصل یہاں کوانٹم سائنسدانوں کے لیے گہرے تجسس کا باعث غیر موزوں درجہ حرارت تھا جس کے اندر کوانٹمی عوامل کا قائم ہونا مشکل تصور کیا جاتا تھا۔
جاندار مالکیولز اور سیلز میں اس کوانٹمی عمل کی موجودگی باعث حیرت تھی مگر ابھی اس پر مزید تحقیق کی ضرورت تھی اس تحقیق سے مہاجر پرندوں کی ہزاروں میل کے سفر کی داستان کا راز بھی سمجھنے میں آسانی ہوئی.
آرٹیفیشل نیورل نیٹورک:
گزشتہ چند برسوں میں آرٹیفیشل نیورل نیٹورکنگ میں کامیابی کی بدولت کوانٹمی شعور کی سائنس حقیقی بنیادوں پر استوار ہوتی نظر آرہی ہے جس سے اسے مستقبل میں کوانٹم کمپیوٹرز اور آرٹیفیشل نیورل نیٹورک کے ذریعے تجرباتی طور پر پرکھا جاسکے گا.
آرٹیفیشل نیورل نیٹورک کے ذریعے مصنوعی شعور پر کاماب تجربات سامنے آرہے ہیں جن سے بائیولوجیکل کوانٹمی شعور کو سمجھنے میں آسانی ہورہی ہے.
فاسفورس میں کوانٹم میکانیات:
2015 میں متھیو فیشر نے اپنی ایک سائنسی تحقیق پبلش کی جس میں اس نے فاسفورس کے بائولوجیکل صورت میں کوانٹمی اثرات کے مشاہدہ کا ذکر کیا جو کوانٹمی شعور کو سمجھنے میں معاون تھے.
پرندوں میں اعصابی کوانٹمی خصوصیت کا امکان:
بہت سے سائنسدانوں کو خیال ہے کہ مہاجر پرندے جو ہزاروں میل کا سفر زمین کی سطح کی پہچان کو حاصل کیے بغیر کرتے ہیں شاید وہ زمین کی مقناطیسی جہتوں کی مدد سے اپنے دماغ میں موجود کوانٹمی اعصاب سے اپنی منازل کو حاصل کرتے ہیں.
مہاجر پرندے ہر سال شدید سردی سے بچنے کے لیے جنوب کی جانب ہزاروں میل کا سفر کرتے ہیں بہت زیادہ بلندی پر اڑنے کی وجہ سے ان کی آنکھوں سے زمین کی سطح غائب رہتی ہے اس لیے وہ زمینی سطح کے جغرافیا سے اندھے ہوکر اپنا سفر کرتے ہیں ، وہ کیسے اپنی منازل پر پہنچ جاتے اس سوال کا جواب شاید ان کے دماغ میں کوانٹمی عوامل کی خاصیت کی بدولت ہے جسے وہ زمین کی مقناطیسی جہتوں سے ملا کر اپنی جہتوں کا درست تعین کرتے ہیں اس بارے کیمیا دان پیٹر ہر کہتے ہیں کہ ان کے دماغ میں مالیکیولز کے اندر کوانٹمی عمل "سپن" کے پراسس سے یہ زمین کا قطب معلوم کرتے ہیں پرندوں کا یہ شعور خالص کوانٹمی ہے.
سونگھنے کے احساس میں کوانٹم میکانیات کا عمل دخل:
ہم انسان اپنے ناک ذریعے سینکڑوں مختلف ذائقوں کی بو میں تمیز کرتے ہیں ، یہ تمیز اعصابی سطح سے بھی گہری سطح پر کیسے کام کرتی ہے؟
نظریاتی کیمادان لوکا تورن کے مطابق بو کے حامل مالیکیولز کی شکل اور ماہیت اکیلی یہ بتانے کے لیے کافی نہیں ہوتی کہ اس مالیکیول کی بو کس ذائقے میں ہوگی بلکہ یہ خاصیت ہمارے حسی ریسیپٹر میں بو کے مالیکیول کے ربط سے پیدا ہوتی ہے جو کہ کوانٹم ٹیونلنگ کی صورت میں ہوتی ہے تورن اپنے اس تحقیقی خیال میں کوانٹمی پیشن گوئیاں درست ثابت بھی کرچکے ہیں.
2013 میں چاپان کی ایک سائنسی تجربہ گاہ میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم کو دماغ میں موجود مائکروٹیوبیلز میں کوانٹمی ارتعاش کا باقائدہ مشاہدہ ہوا جو اس بات کی دلیل تھا کہ سر راجر درست کہہ رہے تھے آخر کار سر راجر کے نظریہ پر تنقیدی بحث جو 2014 میں سائنسدانوں کے درمیان ہوئی اسے شواہد کی بنا پر اولین طور پر درست تسلیم کرلیا گیا ، جس سے کوانٹمی شعور کا نظریہ سائنسی بنیادوں پر استوار ہوگیا.
Orchestrated objective reduction Theory
(Orch Theory)
سر راجر پنروز نے ایک ایسا نظریہ پش کیا جس کی مدد سے "شعور" کو سائنسی بنیادوں پر سمجھنے کی کوشش کی گئی ، یہ نظریہ خالصتا بائیو کوانٹم نظریہ تھا جس میں زندگی کی سب سے بڑی خاصیت "شعور" کی بنیاد اور ماخذ کو کوانٹم سطح پر تحقیق کیا گیا.
اس نظریہ کے مطابق شعور کوئی اندرونی جسمانی عوامل کی پیداوار نہیں ہے بلکہ یہ نیورانز کے اندر کوانٹمی سطح پر کوانٹمی عوامل سے ترتیب میں آتا ہے جو مائکروٹیوبیلز سیلز میں کوانٹمی عمل "Objective Reduction) کے تحت تنظیم پاتا ہے ، اس نظریہ میں دماغی ماہر اور بے ہوشی کی حالت کے محقق سٹیورٹ ہمروف نے بھی مائکروٹیوبیلز کے اندرونی عوامل کی تحقیق میں سر راجر کا ساتھ دیا اور دونوں اس نظریہ کو سائنسی بنیادوں پر پرکھنے کے لیے اس کے آٹھ ذیلی مفروضے اور بیس پشین گوئیاں تشکیل دی جن میں سے چھ پشین گوئیاں چاپان میں ہونے والی مائکروٹیوبیلز کے کوانٹمی ارتعاش کے مشاہدے سے سچ ثابت ہوئیں نیز 2015 میں فاسفورس کے ایٹموں میں نیوکلئیر سپن کوانٹمی اینٹینگلمنٹ کو ظاہر کرتا ہے جو کوانٹمی شعور کی تائید میں ہے.
سر راجر اور ہمروف کے اس کوانٹمی شعور کے نظریہ پر طبعیات دانوں اور دماغی سائنسدانوں دونوں نے تنقید کی سب سے بڑی تنقید قابل طبعیات دان ٹگمارک نے 2000 میں کی کہ دماغ کی گرم اور مائعاتی حالت میں کوانٹمی عوامل وقوع پذیر نہیں ہوسکتے مگر پودوں میں فوٹوسینتھیسیز میں کوانٹمی عوامل کے وقوع پذیر ہونے ، 2007 میں کئی گرم اور مائعاتی ماحول میں کوانٹمی عوامل کے وقوع ہونے کے مشاہدات اور 2014 میں ٹیوبلین مالیکیولز میں کوانٹمی اثرات کےتجربات نے اس بڑی تنقید کو مکمل رد کردیا.
اب جب اکثر سائنسدانوں سے سوال کیا جائے کہ کیا ہمارا شعور کوانٹمی ہے تو ان میں سے کچھ سائنسدان اب تک کی بحث کے مدنظر جواب دیتے ہیں کہ "جی ہاں".
اس وقت کئی ذہین سائنسدان اور ماہرین کوانٹمی شعور پر تحقیقی کام کر رہے ہیں.
سائنس کا تحقیقی سفر جامد نہیں ہے اور نہ ہی اس کے ثابت شدہ یا غیر ثابت شدہ نظریات جامد یا اٹل ہیں ، ان نظریات میں آئے دن نکھار اور ترامیم ہوتی ہیں جو ہمیشہ حقیقت کی سمت میں ہوتی ہیں ان کا یہ سفر سینکڑوں سالوں پر محیط ہوتا ہے جن میں کئی سوالات اور تنقید کا جواب تلاش کیا جاتا ہے.
تحریر جادا خان
Comments
Post a Comment