مجھے یاد ہے زرا زرا 1

مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا

(ڈاکٹر یونس خان)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا آپ بھی بھولنے کے مسائل سے دوچار ہیں؟
کیا آپ اپنے حافظے کو بہتر بنانا چاہتے ہیں؟

آئیے جانتے ہیں کہ اچھی یاداشت کے سائنسی اصول کیا ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ انتشارِ توجہ سے گریز

آپ کے مطالعے کے دوران کئی چیزیں آپ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواتی ہیں۔ مثلاً موبائل فون، ٹی وی، میوزک، شور شرابہ، کمرے میں دیگر افراد کی موجودگی وغیرہ۔ ان تمام اشیاء یا عوامل سے گریز لازمی ہے۔ آپ خود ایک لسٹ بنا لیں کہ کونسے فیکٹرز آپ کو دورانِ مطالعہ پریشان کرتے ہیں۔ ان تمام فیکٹرز کا تدارک کریں۔

اس کے علاوہ پڑھتے پڑھتے اچانک کوئی ضروری کام یاد آجائے تو پڑھائی مت چھوڑیں، بلکہ وہ کام کسی کاغذ پہ لکھ کے جیب میں ڈال لیں۔ جب فارغ ہو جائیں تو پھر اسے انجام دیں۔

ملٹی ٹاسکنگ یعنی ایک وقت میں کئی اہداف مقرر کرنے سے ہر صورت بچیں۔ ملٹی ٹاسکنگ دماغ کے inhibitory network کو فعال بنا دیتا ہے۔ دماغ "ایک وقت میں ایک کام" کے اصول پر کام کرتا ہے۔ ملٹی ٹاسکنگ کرنے والا یہی سمجھتا رہتا ہے کہ وہ بہت ہوشیار ہے اور کئی کام بیک وقت انجام دے رہا ہے، مگر دراصل دماغ مختلف کاموں میں تیزی سے سوئچ کرتا رہتا ہے اور ایک بھی کام ڈھنگ سے نہیں کر پا رہا ہوتا نیز ذہنی تھکن الگ سے ہو رہی ہوتی ہے۔ اگر ملٹی ٹاسکنگ کو معمول بنا لیا جائے تو انسان کی طویل مدتی اور مختصر مدتی دونوں یاداشتیں متاثر ہوتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

2۔ فعال جانچ یا دہرائی
Active testing or Recalling

جب آپ مطالعہ شدہ مواد کو فعال طریقے سے دہراتے ہیں یا خود سے چھوٹے چھوٹے سوال کرتے ہیں اور ان کے جواب دیتے ہیں تو آپ کے دماغ میں یاداشتوں کے گہرے ترین حصے بھی متحرک ہو جاتے ہیں۔ مثلاً ابھی اپنا موبائل آف کر کے آپ خود سے سوال پوچھیں کہ آپ نے یاداشت بنانے کا پہلا طریقہ کونسا سیکھا ہے؟ اور اس میں کن تین اہم باتوں پر زور دیا گیا ہے؟ آپ چاہیں تو اپنے سیکھے ہوئے نکات کے مختصر نوٹس بھی بنا سکتے ہیں۔ یا رات کو سونے سے پہلے اس کے نکات اپنے ذہن میں دہرا لیں۔ یہ بہت ضروری ہے۔ زیادہ تر وہی لوگ کمزور حافظے کی شکایت کرتے ہیں جو فعال دہرائی نہیں کرتے۔ یاد رکھئے  دہرائی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کتاب کھول کر پھر سے اسی ٹاپک کا مطالعہ کریں، یہ غیر فعال دہرائی ہے، جس کا کوئی خاص فائدہ نہیں۔ ہاں ایک بار فعال دہرائی کے بعد دوبارہ مطالعہ فائدہ دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

3۔ کثیر نشستی مطالعہ

فرض کریں آپ فرنچ زبان سیکھنا چاہتے ہیں، اور ہفتے میں صرف تین گھنٹے کا ٹائم دینا چاہتے ہیں تو کیا یہ تینوں گھنٹے ایک ہی دن، ایک ہی نشست میں مثلاً پیر کو دیدیں گے اور اگلے چھ دن فرنچ کو ہاتھ بھی نہیں لگائیں گے؟ ہر گز نہیں۔ اس طرح آپ شاید ہی کبھی سیکھ پائیں۔ پھر کیا بہتر ہے؟ بہترین حکمتِ عملی یہ ہے کہ آپ اپنے تین گھنٹے کو مختلف نشستوں میں پھیلا دیں۔ سب سے بہتر یہ کہ ہفتے کے چھ دن، نصف گھنٹہ روزانہ پڑھیں۔ اس سے آپ کی لرننگ حیرت انگیز حد تک تیز رفتار ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

4۔ کئی مراحل کی آمیزش

اب تک جو تصور رائج رہا ہے، وہ یہ کہ کسی بھی مہارت کو مختلف درجات میں تقسیم کردیا جائے اور پھر درجہ بہ درجہ ان کا علم حاصل کیا جائے۔ بعض قسم کے مطالعہ جات میں یہ اب بھی کارآمد طریقہ ہے، مگر جدید تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ اگر باہم مربوط درجات کی مشق ایک ساتھ کی جائے تو انسان زیادہ جلدی سیکھتا ہے اور ہمیشہ اس علم کو یاد رکھتا ہے۔

جو لوگ ملازمت کے لئے بیرونِ ملک جاتے ہیں، وہ وہاں کی زبان دو تین ماہ میں سیکھ جاتے ہیں، جبکہ اپنے وطن میں وہی زبان سیکھنے کے چھ یا سات لیولز کرنے پڑتے ہیں اور ہر لیول تین سے چار مہینے کا ہوتا ہے۔ پوری مہارت پھر بھی نہیں آ پاتی۔

چنانچہ سائنس یا اکاؤنٹنگ یا کچھ بھی سیکھنے کے لئے نظری اور عملی مشقوں کی آمیزش کر دی جائے تو لرننگ تیز اور دیرپا ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

5۔ بصری و سمعی یاداشت
Visual memory

یاداشت کے حوالے سے الفاظ کی بجائے تصویروں میں جادو ہوتا ہے، یہ ہماری یاداشت کو کئی سو گنا تیز کر دیتی ہیں۔ کوشش کریں کہ اپنی یاداشت کو تصاویر یا بصری اشیاء کے ساتھ منسلک کردیں۔ مثلاً اگر آپ اکنامکس کا طلب اور رسد کا قانون سمجھنا اور یاد رکھنا چاہتے ہیں تو رنگین گراف بہت عمدہ رہے گا۔ انسانی دماغ کی ساخت یاد رکھنا ممکن ہی نہیں اگر آپ اس کی اچھی سی ڈایاگرام بغور نہ دیکھ لیں۔

مشکل اصطلاحات کو یاد رکھنے کے لئے سمعی طریقہ بہت کار گر ہے۔ ان اصطلاحات کو بآواز بلند پڑھیں اور کئی بار اسی طرح دہرائیں تو اجنبی اصطلاحات بھی جانی پہچانی لگنے لگیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

6۔ کہانی اور نیمونکس
Story and mnemonics

مشکل معلومات کو کہانی یا نیمونکس میں ڈھال کر ہمیشہ یاد رکھا جا سکتا ہے کیونکہ اس سے دماغ کی سائنیپٹک پلاسٹیسٹی کی تشکیل ہوتی ہے اور نیورل پاتھ ویز طاقتور ہوتے ہیں۔

مثلاً اگر آپ قوسِ قزح کے ساتوں رنگ ٹھیک ترتیب کے ساتھ یاد کرنا چاہیں تو اس لفظ کو دیکھئے۔ vibgyor۔
اس میں ساتوں رنگ موجود ہیں۔ وائلٹ، انڈیگو، بلیو، گرین، ییلو، اورنج اور ریڈ۔
ہے نا بالکل آسان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انسانی یاداشت کو سائنسی بنیاد پر سمجھنے کیلئے، میری اس پوسٹ کا مطالعہ کر لیجئے
https://www.facebook.com/815328261969912/posts/1258818117620922/

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے