دم دار ستارہ

دم دار سیارے
عرف عام میں ان کو دم دار ستارے اور انگریزی میں ان کو "کومٹ“ کہتے ہیں کومٹ کو لاطینی کے لفظ کومیٹا سے ماخوز ہے۔
جس کا مطلب ہے لمیے بالوں والی۔ دم دار ستارے کی جگہ ان کودم دار سیارے ہی کہنا ٹھیک ہے کیونکہ ان کے خواص سیاروں کے ساتھ تو ملتے ہیں ستاروں کے ساتھ نہیں مثلا ان میں خودروشنی نہیں ہوتی سورج کی روشنی کو منعکس کرتے ہیں، ان کا مقام ستاروں کے تناظر میں تبدیل ہوتا رہتا ہے اور یہ سورج کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ اگرچہ ان کا چکر حد سے زیادہ بیضوی ہوتا ہےاس لئے کبھی تو یہ سورج کے بالکل قریب آجاتے ہیں اور کبھی پلوٹو سے بھی آگے نکل جاتے ہیں۔
ان کی رفتار کپلر کے قانون کے مطابق سورج سے فاصلے کی بنیاد پر تبدیل ہوتی رہتی ہے پس جب یہ سورج کے قریب ہوتے ہیں تو ان کی رفتار کافی تیز ہو جاتی ہے اور جیسے جیسے یہ پھر سورج سےدور ہوتے رہتے ہیں ان کی رفتار میں کمی آتی جاتی ہے۔
اس کے تین حصے ہوتے ہیں
1-سر
2- قلب
3-دم
دمدار سیارے کا مادہ نہایت ہی (بادل سے بھی زیادہ) لطیف ہوتا ہے۔ اس وجہ سے دم دار سیارےکے جسم میں تارے چمکتے نظر آتے ہیں۔ ان کی دم بہت لمبی ہوتی ہے حتی کہ بعض دمداروں کی دم کروڑوں میل لمبی ہوتی ہے۔ قلب درمیانی روشن حصے کو کہتے ہیں اور سر کو قالب کہتے ہیں اور یہ قلب کے آگے ایک دھندلا سا مادہ ہوتا ہے کبھی کبھی قلب اور سر دونوں کو سر کہتے ہیں اس صورت میں دم سر کے ساتھ ملحق ہوتی ہے۔دمدار کی دم ہمیشہ سورج سے سرکے مقابلے میں دور رہتی ہے چاہےوہ سورج کی طرف آرہا ہو یا سورج سے دور جارہاہو۔
چند مشهور دمدار
بینتھ دمدار۔ یہ جے سی بینتھ نے 1969 میں دریافت کیا یہ صفر درجے کا ہائڈروجن گیس میں ملفوف دمدار تھا۔
شومیکر ، ڈیوڈدمدارـیہ شومیکر اور ڈیوڈ ایچ لیوی میاں بیوی نے پالومر آبزروریڑی کیلیفورنا میں دوربین سے دریافت کیا تھا۔
سوفٹ وٹٹل کا دمدار ۔ سونٹ وٹٹل نے 1862ء میں ایک دمدار دریافت کیا اور 120 سال
کے دور کا حامل دمدار بتایا لیکن اس دور کے مطابق اس کو1982 میں نظر آنا چاہیے تھا لیکن نظر نہ آیاساندانوں کو یہ شک ہوا کہ شاید یہ ختم ہو گیالیکن خلاف توقع 1992 میں نظر آگیا۔
ارنڈرونلڈ کا دمدار۔ یہ ایک غیر دور ی دمدار تھا جو کہ 27اپریل 1957ء کو نظر آیا تھا اس کی دم کے علاوہ منہ کے آگے ایک شعلہ بھی نکلا ہوا تھا جو کہ آسمان پر کھلی آنکھ سے 20سے30درجے تک لمبا تھا۔
ہیلے کا دمدار۔ یہ دمدار مشهور سائنسدان ہیلے نے 1682ء میں دریافت کیا۔ اس نے نیوٹن کےمساوات حرکت اور دوسرے حسابی کلیات سے اس کے مدار کا حساب لگایا اور پچھلے دمدار کےمداروں کا بھی حساب لگا کر دیکھا کہ اس کا دور 76 سال ہے اس لئے یہ اعلان کر کے اس نے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا کہ یہ 76سال بعد دوبارہ نظر آئے گا۔ لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا اور اس کو سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا لیکن لوگ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ یہ دمدار1759 میں پھر نظر آگیا جس سے ہیلے کی یہ بات بھی ثابت ہوئی۔
دمداروں کا ایک اہم گروپ۔ 1668ء،1843ء، 1882ء،1887ء، کے دمداروں
میں ایک قدر مشترک یہ ہے کہ یہ سب سورج کے قریب سے گزرے اور ان کے مدار ایک جیسےتھے۔سائنسدانوں  نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ یہ سب ایک ہی دمدار کے حصے تھے جو کسی وقت سورج کے قریب کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ گئے اور ان سارے ٹکڑوں نے مختلف دوروں سے اپنے اپنےمداروں میں حرکت شروع کی تاہم سورج کے قرب میں ان کا ایک دمدار ایک جیسا رہا۔ ان میںء1882 والا دمدار بالکل تاج شمسی کے پاس سے سورج کی سطح سے صرف3 لاکھ میل کے فاصلےپر گزرا۔ یہ دن کے وقت بھی بالکل صاف نظر آتا تھا۔ سورج کے قرب میں اس کی رفتار 3لاکھ میں فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ گئی تھی۔
ابن الجوزی کا ذکر کرده دمدار۔ ابن الجوزی نے 330ھ میں ایک بڑے دمدار کے ظاہرہونے کے بارے میں لکھا ہے لکھتے ہیں کہ اس کا سر اگر مغرب میں تھاتودم مشرق میں اور یہ کہ دم منتشر تھی یہ دمدار 13 دن تک مسلسل نظر آتارہا۔
ڈونائی کا دمدار۔ اطالوی ڈوناٹس نے اس کو 2جون 1858ء میں دریافت کیا ۔ یہ دمدارتقریبا چوتھائی آسمان سے زیادہ لمبا نظر آرہا تھا۔ در حقیقت اس کی دم ساڑھے چار کروڑ میل تھی۔4000ءسے پہلے دوبارہ نظر نہیں آسکتا۔
اینکھے کا دمدار ـ
اس کا دور صرف 3.28 یعنی تقریبا تین سال ہے۔ 1744ء میں پہلے پی میخان نے دریافت کیا پھر کیرولین ہرشل نے اس کو 1795ء میں دیکھا۔ 1818ء میں اس کےمشاہدات اور کوائف کی مدد سے ایک دوست کے تعاون سے حساب لگا کر اعلان کیا کہ یہ دمدار 1822ء میں دوبار نظر آئے اور لوگوں نے دیکھاکہ اس کی بات صحیح تھی۔ وہ اس وقت نظر آگیا۔

اورتھ بادل۔
یہ نظام شمسی کی آخری حد ہے سانسدانوں کا خیال ہے کہ یہاں تقریبا ایک کھرب تک دمدار سیارےموجود ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بادل اس وقت سے ہیں جب سیارے بنے تھے۔ مکن ہے ان دمداروں میں سے کچھ قریبی ستاروں کی کشش کی وجہ سے کسی اور ستارے کی طرف بھی نکل گئے ہوں لیکن زیادہ تر ان کا رجحان سورج کی طرف ہے اس لئے کسی وقت سورج کے قریب آکر زمین والوں کو دکھائی دے سکتے ہیں۔ اورتھ بادل کا فاصلہ تقریباڈیڑھ نوری سال کا بتایا جاتاہے جس نے پورے آسان کو گھیر رکھا ہے یعنی ہر طرف ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے