انسان 1972 کے بعد چاند پر کیوں نہیں گیا

انسان 1972ء کے بعد دوبارہ چاند پہ کیوں نہیں گیا؟ یا پھر انسان چاند سے واپس کیسے آیا؟ یہ سوال اکثر و بیشتر گروپس میں کیا جاتا ہے.... آج Apollo Facts سیریز میں ہم اس پہ نظر ڈالتے ہیں....
چاند پہ جانے والی خلائی گاڑیاں دو حصوں پہ مشتمل تھیں...
ایک حصہ لونر آربٹر کہلاتا ہے، یہ وہ حصہ تھا جو چاند کے گرد چکر لگاتا رہا (اس میں ایک خلاء باز موجود تھا) ، جبکہ
دوسرا حصہ لونر ماڈیول کہلاتا ہے، یہ حصہ چاند کی سطح پہ اترا (اس میں 2 خلاء باز سوار تھے)
واپسی کے وقت لونر ماڈیول میں تھرسٹرز (چھوٹے راکٹس) لگے تھے جو اسے اڑا کر چاند کے مدار میں لے گئے، جہاں یہ لونر آربٹر سے attach ہوکر زمین کی جانب روانہ ہوگیا... اس طرح اگر دیکھا جائے تو 8 اپالو مشنز ایسے تھے جو زمین سے نکل کر چاند کے مدار میں داخل ہوئے لہٰذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اب تک صرف 24 انسان زمین کے مدار سے نکل کر چاند کے مدار میں جاسکے ہیں.... ان 8 مشنز میں سے چھ مشنز چاند پہ اترے جبکہ ایک مشن یعنی اپالو 10 چاند کے گرد صرف چکر لگا کر واپس آیا تاکہ اپالو 11 کے خلاء بازوں کی لینڈنگ کے مقامات کا تعین کیا جاسکے جبکہ دوسرا مشن یعنی اپالو 13 راستے میں آکسیجن ٹینک پھٹ جانے کے باعث چاند کی سطح پہ نہ اتر سکا بلکہ چاند کا چکر لگا کر بمشکل زمین پہ پہنچا اور خلاء باز جان سے جاتے جاتے بچے....
1972ء کے بعد کوئی انسان چاند کے مدار میں نہیں جاسکا، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان اپالو مشنز پہ تقریباً 200 ارب ڈالر لاگت آئی، یہ کتنی بڑی رقم ہے اس کا اندازہ ایسے لگایے کہ آج پاکستان آئی ایم ایف سے صرف 4 ارب ڈالر کا قرضہ لینے کے لئے ہر طرح کی شرائط ماننے کو تیار ہے.... اپالو مشنز نے چاند پہ جاکر بہت وقت گزارا آخری مشن کے دوران خلاء باز چاند پہ 3 دن رہے، اس دوران چاند کی مٹی اور پتھروں کے نمونے جمع کیے گئے جن پہ آج تک تحقیقات جاری ہیں.... چاند پہ اتنی خطیر رقم خرچ کرکے مٹی کے نمونے حاصل کرلیے گئے تھے اس کے علاوہ چاند پہ کچھ ایسا نہیں بچا تھا جس کے لیے 200 ارب ڈالر جیسی قیمتی رقم خرچ کی جاتی، امریکہ خلائی دور میں روس کو پچھاڑ چکا تھا،  لہٰذا امریکی حکومت نے ناسا کے بجٹ میں بھی کٹوتی کردی جس کے باعث دوبارہ چاند پہ کسی انسان کو نہ بھیجا گیا کیونکہ اس کا بظاہر کوئی فائدہ دکھائی نہیں دے رہا، لیکن اب چاند پہ پانی مل چکا ہے، لہٰذا مستقبل میں انسان چاند پہ جائے گا اور وہاں ڈیرے بھی ڈالے گا، بلکہ اس کے بعد مریخ پہ بھی قدم جمائے گا کیونکہ وہاں بھی پانی کی جھیل دریافت ہوچکی ہے...
محمد شاہ زیب صدیقی
زیب نامہ
#ApolloFacts #AstronomyFacts

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے