تحقیق اور جستجو

تحقیق اور جستجو
تحریر:علی مجتبیٰ
سائنسی سوچ کا حامل وہی شخص ہوتا ہے جو تحقیق کرے کیوں کہ یہ تحقیق اور کسی چیز کے بارے میں جاننے کی جستجو ہی ہے جس سے ذہن کھولتا ہے اور یہ تحقیق اور جستجو ہی ہے جس سے انسان پر حقیقت آشکار ہوتی ہے اسے ان ان چیزوں کے متعلق پتا چلتا ہے جن کے متعلق اسے علم نہیں تھا۔ جب انسان نے تحقیق کرنا شروع کیا تو اس پر حیرت انگیز حقیقتیں کھولیں اسے ان ان چیزوں کا پتا چلا جن کے متعلق اسے علم نہیں تھا اسے پتا چلا کہ حقیقت وہی نہیں ہوتی جو ہم عام آنکھوں سے دیکھیں یا پھر یہ بھی درست نہیں ہے کہ جیسا اس کا اپنا معاشرہ ہوگا تو ساری دنیا بھی ایسی ہی ہوگی یہ تحقیق اور جستجو ہی تھی جس سے انسان کو پتا چلا کہ ٹائٹن جو زحل کا سب سے بڑا چاند ہے میں پانی کی نہیں بلکہ میتھین کی بارش ہوتی ہے جی ہاں ٹائٹن میں پانی کی جگہ میتھین کی ہی بارش ہوتی ہے ۔انسان نے جب تک تحقیق نہیں کی تھی تو وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میتھین کی بھی بارش کہیں ہوسکتی ہے۔انسان نے جب تک تحقیق نہیں کی تھی تو وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسے جاندار بھی اس دنیا میں آباد ہیں جو عام نظروں سے نظر نہیں آتے۔جب تک انسان نے تحقیق نہیں کی تھی وہ یہی سمجھتا تھا کہ مادہ سے چھوٹا زرہ کوئی نہیں ہوتا لیکن یونانی فلسفی Democritus نے یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ مادے سے بھی چھوٹا زرہ موجود ہے جس کو ایٹم کہتے ہیں لیکن ارسطو نے اس بات کا مسترد کردیا لیکن پھر جب انسان نے اس حوالے سے تحقیق کی تو اسے پتا چلا کہ مادہ سے بھی چھوٹا ذرہ موجود ہے جسے ایٹم بولتے ہیں اور اسے یہ بھی پتا چلا کہ ایٹم سے بھی چھوٹے ذرے موجود ہیں جنہیں ہیڈرون کہتے ہیں اور یہ بھی پتا چلا کہ ہیڈرون سے بھی ذرات موجود ہیں جنہیں بنیادی ذرات کہا جاتا ہے
لہذا تحقیق کیجئے تاکہ آپ پر علم کے دروازے کھولیں

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے