بےوقوف کون؟

بے وقوف کون؟ (ڈاکٹر محمد عقیل)

ایک ٹوپیاں(Hat)بیچنے والادوپہرکے وقت ایک درخت کے سائے تلے سوگیاتاکہ کچھ آرام کرے۔اس نے ٹوپیوں کی ٹوکری رکھی اور لمبی تان کے سو گیا۔جب آنکھ کھلی تو دیکھاکہ ٹوکری غائب ہے۔اچانک اس کی نظردرخت کے اوپرپڑی جہاں بندراسکی ٹوپیوں سے کھیل رہے تھے۔
وہ پریشانی کے عالم میں سر پکڑ کے بیٹھ گیا کہ کس طرح ان بندروں سے اپنا مسروقہ مال واگذار کرائے ۔وہ اسی شش و پنج میں اپنا سر کھجا رہا تھا کہ اس نے دیکھا کہ بندربھی اس کی پیروی کرتے ہوئے سرکھجارہے ہیں۔اس نے ایک دوحرکتیں اورکیں اوردیکھاکہ بندراس کی ہرحرکت کی نقل کررہے ہیں۔اچانک اس کے ذہن میں ایک آئیڈیاآیا۔اس نے اپنے سرپرسے ٹوپی اتارکرزمین پرپھینک دی۔ توقع کے مطابق تمام بندروں نے اس کی پیروی میں اپنی ٹوپیاں زمین پرپھینک دیں۔اس طرح اس نے ٹوپیاں اکھٹی کیں اوراپنی راہ لی۔

اتفاق سے اس ٹوپی فروش کا پوتابھی ٹوپیاں بیچنے لگا۔اس کانام رام لال تھا۔رام لال نے اپنے داداسے یہ کہانی سن رکھی تھی۔اس نے آزمانے کے لیے ایک دن ٹوپیاں ٹوکری میں ڈالیں اورایک درخت کے نیچے سستانے لیٹ گیا۔اس کی توقع کے عین مطابق کچھ دیربعدبندراس کی ٹوکری لے اڑے۔اس نے اپنا سرکھجاناشروع کیاتوبندروں نے بھی اس کی نقل کی۔یہاں تک کہ اس نے اپناہیٹ زمین پرپھینکا۔وہ ابھی سوچ ہی رہاتھاکہ ایک بندرنیچے اترااوراس کاز مین پرپڑاہوا ہیٹ اٹھاکر سر پر پہنا اور رام لال کے ایک تھپڑرسیدکرتے ہوئے بولا’’بیوقوف!کیاتویہ سمجھتاہے کہ صرف تیراہی داداتھا‘‘؟ اور یہ کہ کر وہ درخت پر چڑھ گیا ۔یوں رام لال اپنا سا منہ لے کر رہ گیا۔

ہماری سوسائیٹی میں دوسروں کوبیوقوف بنانے کی وباعام ہے۔اپنے مفادکی خاطرہرشخص دوسرے کاگلاکاٹنے پرتلاہے۔اس ’’ڈیڑھ ہوشیاری‘‘کے سحرمیں ایک فیکٹری کامالک بھی ملوث ہے اورایک پھل فروش بھی۔ایک دودھ والامہنگائی کانعرہ لگاتے ہوئے دودھ کی قیمت میں ناجائزاضافہ کردیتاہے۔وہ سمجھتاہے کہ صرف وہ ہی عقل مندہے اوردوسرے بیوقوف ہیں۔لیکن پھردوسرے لوگ بھی چالاکی سیکھ لیتے ہیں۔چنانچہ وہ دودھ والاجب ناجائزمنافع اپنی جیب میں بھرکے بازارمیں نکلتا ہے تواسے معلوم ہوتاہے کہ یہاں تواس سے بھی بڑے ’’ڈیڑھ ہوشیار‘‘موجودہیں جواس کے ناجائزمنافع کوسودکے ساتھ وصول کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔

اس وقت ہماری پوری سوسائیٹی مہنگائی کارونارورہی ہے۔اس مہنگائی کے کئی اسباب میں سے ایک سبب دوسرے کوبیوقوف بناناہے لیکن اس عمل کی مثال ٹینس (Tennis)کی بال کی مانندہے جسے جتنی قوت سے دیوارپرماراجائے گاوہ اتنی ہی شدت سے واپس پلٹ آئے گی۔

دوسروں کوبیوقوف مت سمجھئے کیونکہ دوسرابھی آپ کے بارے میںیہی سوچ سکتاہے۔اکثرچالاکی کرنے والاخودہی بیوقوف بن جاتاہے۔

Comments

Popular posts from this blog

شعور اور لاشعور

نسوار کیا ہے