Posts

Showing posts from May, 2020

ساغر صدیقی

ساغر صدیقی کہ والد نے ساغر کی پسند کو یہ کہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ہم خاندانی لوگ ھیں کسی تندور والے کی بیٹی کو اپنی بہو نہیں بنا سکتے غصہ میں اس لڑکی کہ گھر والوں نے لڑکی کی شادی پنجاب کہ ایک ضلع حافظ آباد میں کردی تھی جو کامیاب نہ ہوئی لیکن ساغر اپنے گھر کی تمام آسائش و آرام چھؤڑ چھاڑ کر داتا کی نگری رہنے لگا(داتا دربار لاہور) جب اسکی محبوبہ کو پتا چلا ساغر داتا دربار ہے۔ تو وہ داتا صاحب آ گئی کافی تلاش کہ بعد آ خر تاش کھیلتے ھوئے ایک نشئیوں کہ جھڑمٹ میں ساغر مل ہی گیا اس نے ساغر کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا اور یہ بھی بتایا کہ مجھے میرے خاونذ نے ھاتھ تک نہیں لگایا اور ہماری داستان محبت سن کر مجھے طلاق دیدی ھے اب اگر تم چاہو تو مجھے اپنا لو ساغر نے کہا بندہ پرور کوئی خیرات نہیں ھم وفاؤں کا صلہ مانگتے ھیں غربت، ڈپریشن، ٹینشن کی وجہ سے ساغر صدیقی کے آخری چند سال نشے میں گزرے اور وہ بھیک مانگ کر گزارہ کیا کرتے تھے گلیوں میں فٹ پاتھ پر سویا کرتے تھے لیکن اس وقت بھی انھوں نے شاعری لکھنا نہ چھوڑی۔ میری غربت نے میرے فن کا اڑا رکھا ہے مزاق۔۔ تیری دولت نے تیرے عیب چھپا رکھے ہیں زندگی جبر مسلسل کی طر...

بل گیٹس، ماں اورزندگی کا تلخ ترین لمحہ

بل گیٹس، ماں اورزندگی کا تلخ  ترین لمحہ نیٹ فلکس پہ بل گیٹس کے بارے میں تین حصوں پہ مشتمل ڈاکیومنٹری ریلیز ہوئی ہے۔ بہت سے لوگوں کو یہ ڈاکیومنٹری پسند آئی ہے۔ اس کی منفرد بات یہی ہے کہ اس میں دنیا کا کھرب پتی شخص موجود ہے۔  جو کہ ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ خلق خدا کی خدمت پہ بھی یقین رکھتا ہے۔ اس ڈاکیومنٹری میں کافی مزے سے سوال پوچھے گئے ہیں۔ جیسا کہ میزبان ان سے چند سوال کر رہا ہے ؛ آپ کا پسندیدہ جانور کونسا ہے؟ آپ کی پسندیدہ خوراک کونسی ہے؟ اور ان سوالوں کے ساتھ ہی وہ ایک تلخ سوال پوچھ لیتا ہے۔ ایسے میں اچانک سوال پہ بل گیٹس ایمانداری سے جواب دینے پہ مجبور ہو جاتے ہیں۔ اسی دوران میزبان نے پوچھا؛ آپ کی زندگی کا تلخ ترین دن کونسا تھا؟ بل گیٹس نے اپنی آنکھیں میچ لیں کچھ سوچا، چہرے کے تاثرات سے لگ رہا تھا کہ وہ جواب جانتے ہیں لیکن کہنا نہیں پا رہے۔ لیکن پھر وہ ہمت کرکے بولتے ہیں وہ دن جب میری والدہ فوت ہوئی تھی میری زندگی کا تلخ ترین دن تھا۔ دیکھیں وہ شخص جو اپنی دولت سے پوری دنیا خرید سکتا ہے۔ اپنی دولت سے زمین کی وسعتوں سے نکل کر خلاء میں جا سکتا ہے۔ وہ جس کی وجہ سے آج دنیا کی تما...

بہت خوب صورت باتیں

😇 🔺ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﻧﺴﯽ ﻧﻮﭦ ﺟﺐ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺣﻠﻘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﭼﯿﻨﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ، ﺍﺱ ﺿﻤﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻭﻓﺪ ﺍﺱ ﺩﻭﺭ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﺮﻧﺴﯽ ﻧﻮﭦ ﭘﺮ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﺎ ﮨﻮﻧﺎ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻏﻠﻂ؟ ﻣﺤﺘﺮﻡ ﻋﺎﻟﻢ ﺩﯾﻦ ﻧﮯ ﺑﮍﮮ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮ ! ﻣﯿﺮﮮ ﻓﺘﻮﯼٰ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻓﺘﻮﯼٰ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﮯ ﮔﺎ ﮐﺮﻧﺴﯽ ﻧﻮﭦ ﭼﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ( ﺩﻭﺭ ﺣﺎﺿﺮ ﮐﮯ ﺗﻘﺎﺿﻮﮞ ﺳﮯ ﻻﻋﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺧﺒﺮ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ۔ ‏)            🔺ﺍﯾﮏ ﺷﮩﺮﯼ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﺴﺎﺏ ﺳﮑﮭﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﭘﭽﺎﺱ ﺭﻭﭘﮯ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﻢ ﺑﯿﺲ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﻭ ﺗﻮ ﺑﺘﺎﺅ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﮐﺘﻨﮯ ﺭﻭﭘﮯ ﺑﭽﯿﮟ ﮔﮯ؟ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﻧﮯ ﺩﯾﮩﺎﺗﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﮈﺍﻧﭩﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ۔ ﺍﺣﻤﻖ ﻋﻮﺭﺕ ! ﺗﻢ ﺣﺴﺎﺏ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﮨﻮ۔ ﺩﯾﮩﺎﺗﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺷﻮﮨﺮ ’’ ﺷﯿﺮﻭ ‘‘ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﮨﻮ۔ ﻭﮦ ﺳﺎﺭﮮ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭼﮭﯿﻦ ﻟﮯ ﮔﺎ۔ ‏(ﺍﻥ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺟﻮ ﭘﺎﻟﯿﺴﯿﺎﮞ ﺑﻨﺎﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﺯﻣﯿﻨﯽ ﺣﻘﺎﺋﻖ ﺳﮯ ﻻﻋﻠﻢ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ)   ...

فکر انگیز تحریر

‏ایک بادشاہ نے ایک عظیم الشان محل تعمیر کروایا، جس میں ہزاروں آئینے لگائے گئے تھے۔ ایک مرتبہ ایک کتا کسی نہ کسی طرح اس محل میں جا گھسا۔ رات کے وقت محل کا رکھوالا محل کا دروازہ بند کر کےچلا گیا لیکن وہ کتا محل میں ہی رہ گیا۔ کتے نے چاروں جانب نگاہ دوڑائی تو اسے چاروں طرف ہزاروں کی تعداد میں کتے نظر آئے۔ اسے ہر آئینے میں ایک کتا دکھائی دے رہا تھا۔ اس کتے نے کبھی اپنے آپ کو اتنے دشمنوں کے درمیان پھنسا ہوا نہیں پایا تھا۔ اگر ایک آدھ کتا ہوتا تو شائد وہ اس سے لڑ کر جیت جاتا۔ لیکن اب کی بار اسے اپنی موت یقینی نظر آ رہی تھی۔ کتا جس طرف آنکھ اٹھاتا اسے کتے ہی کتے نظر آتے۔ اوپر اور نیچے چاروں طرف کتے ہی کتے تھے۔ کتے نے بھونک کر ان کتوں کو ڈرانا چاہا، دھیان رہے کہ دوسروں کو ڈرانے والا دراصل خود ڈرا ہوا ہوتا ہے۔ ورنہ کسی کو ڈرانےکی ضرورت ہی کیا ہے؟ جب کتے نے بھونک کر ان کتوں کو ڈرانے کی کوشش کی تو وہ سینکڑوں کتے بھی بھونکنے لگے۔ اس کی نس نس کانپ اٹھی۔ اسے محسوس ہوا کہ اس کے بچنے کا کوئی راستہ نہیں کیونکہ وہ چاروں طرف سے گھر چکا تھا۔ صبح چوکیدار نے دروازہ کھولا تو محل میں کتے کی لاش پڑی تھی۔ اس مح...

ٹیلی پیتھی

ٹیلی پیتھی (انتقال افکار و خیالات) کا علم آج کی دنیا میں ایک سائنس ٹیکنالوجی ہے۔ اس علم کے ذریعہ دوسروں کے خیالات معلوم کر لئے جاتے ہیں اور اپنے خیالات دوسروں تک پہنچا دیئے جاتے ہیں۔ اس کی مذہبی اور روحانی حیثیت کیا ہے؟ جواب: روزمرہ کا مشاہدہ یہ ہے کہ ہم جب کسی چیز کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو وہ چیز یا اس کے اندر معنویت ہمارے اوپر آشکار ہو جاتی ہے۔ کوئی چیز ہمارے سامنے ہے۔ لیکن ذہنی طور پر ہم اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تو وہ چیز ہمارے لئے بسا اوقات کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ہم گھر سے دفتر جانے کے لئے ایک راستہ اختیار کرتے ہیں۔ جب ہم گھر سے چلتے ہیں تو ہمارے ذہن کی مرکزیت صرف دفتر ہوتا ہے۔ یعنی یہ کہ ہمیں وقت مقررہ پر دفتر پہنچنا ہے اور وہاں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں۔ اس راستہ میں بے شمار چیزیں ہمارے سامنے آتی ہیں اور انہیں ہم دیکھتے ہیں۔ لیکن دفتر پہنچنے کے بعد اگر کوئی صاحب ہم سے سوال کریں کہ راستہ میں آپ نے کیا کچھ دیکھا ہے تو اس بات کا ہمارے پاس ایک ہی جواب ہو گا کہ ہم نے دھیان نہیں کیا۔ حالانکہ چیزیں سب نظر کے سامنے سے گزریں۔ لیکن چونکہ کسی بھی چیز میں ذہنی مرکزیت ...

سبق آموز تحریر

دنیا کی سافٹ وئیر کی سب سے بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ کو آج سے دس سال پہلے آفس بوائز یعنی چپڑاسیوں کی ضرورت تھی. کمپنی نے اس پوسٹ کے لئے بیس پڑھے لکھے نوجوانوں کا انتخاب کرلیا.ان بیس نوجوانوں نے نوکری کا فارم بھر کر منیجر ایچ آر کے پاس جمع کرا دئیے۔  منیجر نے فارمز کامطالعہ کیا تواس نے دیکھاایک نوجوان نے فارم میں اپنا ای میل ایڈریس نہیں لکھا تھا۔ منیجر نے اس نوجوان سے وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا. ”جناب میرے پاس کمپیوٹر نہیں ہے چنانچہ میں نے اپنا ای میل اکاؤنٹ نہیں بنایا“. منیجر نے اس سے غصے سے کہا . ”آج کے دور میں جس شخص کا ای میل ایڈریس نہیں ہوتاوہ گویا دنیا میں وجود نہیں رکھتا اور ہم ایک بے وجود شخص کو نوکری نہیں دے سکتے۔ منیجر نے اس کے ساتھ ہی اس کی درخواست پر ریجیکٹڈ (Rejected) کی مہر لگا دی۔ اس وقت اس نوجوان کی جیب میں صرف دس ڈالرز تھے۔ نوجوان نے ان دس ڈالرز سے اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا. اس نے دس ڈالرز سے ٹماٹر خریدے اور شہر کے ایک محلے میں گھر گھر بیچنا شروع کر دئیے۔ ایک گھنٹے میں نہ صرف اس کے ٹماٹر بِک گئے بلکہ اسے 15ڈالر منافع بھی ہو گیا۔ دوسرے دن وہ 20 ڈالرز کے مزید ٹماٹر ...