عبدالستار ایدھی کو کس لاش پر رونا آیا
عبدالستار ایدھی مرحوم سے ایک انٹرویو میں جب پوچھا گیا کہ آپ نے ہزاروں لاوارث لاشیں دفنائیں ھیں کیا آپ کو کبھی کسی لاش کی بگڑی حالت یا اس پر تشدد دیکھ کر رونا آیا؟ انھوں نےآنکھیں بند کرکے گہری سوچ میں غوطہ زن ہوتے ہوئے کہا تشدد یا بگڑی لاش تو نہیں البتہ ایک مرتبہ میرے رضاکار ایک صاف ستھری لاش لے کر آئے جو تازہ انتقال کئے بوڑھے مگر کسی پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے گھرانے کی لگ رھی تھی۔ اس کےسفید چاندی جیسے بالوں میں تیل لگا ہوا تھا. اور بال سلیقے سے کنگھی کئے ہوئے تھے اور دھوبی کے دھلے ہوئے سفید اجلے کلف لگے سوٹ میں اس کی شخصیت بڑی باوقار لگ رہی تھی مگر اب وہ صرف ایک لاش تھی۔ ایدھی صاحب پھر کچھ سوچتے ہوئے گویا ہوئے! ہمارے پاس روزانہ کئی لاشیں لائی جاتی ہیں. مگر ایسی لاش جو اپنے نقش چھوڑ جائے. کم ہی آتے ہیں اس لاش کو میں غور سے دیکھ رہا تھا. کہ میرے رضاکار نے کراچی کی ایک پوش بستی کا نام لے کر کہا کہ یہ لاش اس کے بنگلے کے باہر پڑی تھی. ہم جونہی بنگلے کے سامنے پہنچے تو ایک ٹیکسی میں سوار فیملی جو ہمارا ہی انتظار کر رہی تھی اس میں سے ایک نوجواں برآمد ہوا اور جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک...